Jawahir-ul-Quran - Al-Muminoon : 24
فَقَالَ الْمَلَؤُا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ مَا هٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ١ۙ یُرِیْدُ اَنْ یَّتَفَضَّلَ عَلَیْكُمْ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَاَنْزَلَ مَلٰٓئِكَةً١ۖۚ مَّا سَمِعْنَا بِهٰذَا فِیْۤ اٰبَآئِنَا الْاَوَّلِیْنَۚ
فَقَالَ : تو وہ بولے الْمَلَؤُا : سردار الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا مِنْ : سے۔ کے قَوْمِهٖ : اس کی قوم مَا ھٰذَآ : یہ نہیں اِلَّا : مگر بَشَرٌ : ایک بشر مِّثْلُكُمْ : تم جیسا يُرِيْدُ : وہ چاہتا ہے اَنْ يَّتَفَضَّلَ : کہ بڑا بن بیٹھے وہ عَلَيْكُمْ : تم پر وَلَوْ : اور اگر شَآءَ اللّٰهُ : اللہ چاہتا لَاَنْزَلَ : تو اتارتا مَلٰٓئِكَةً : فرشتے مَّا سَمِعْنَا : نہیں سنا ہم نے بِھٰذَا : یہ فِيْٓ اٰبَآئِنَا : اپنے باپ داد سے الْاَوَّلِيْنَ : پہلے
تب بولے سردار جو23 کافر تھے اس کی قوم میں یہ کیا ہے آدمی ہے جیسے تم چاہتا ہے کہ بڑائی کرے تم پر اور اگر اللہ چاہتا تو اتارتا فرشتے ہم نے یہ نہیں سنا اپنے24 اگلے باپ دادوں میں
23:۔ ” فَقَالَ الْمَلَؤُا الخ “ قوم کے مشرک سرداروں نے لوگوں کو حضرت نوح سے بد ظن کرنے کے لیے عوام سے کہا کہ نوح پیغمبر نہیں ہے وہ تو تم جیسا بشر اور انسان ہے پھر اس میں کون سی خوبی ہے کہ وہ رسالت و نبوت کا مستحق ہو بات در اصل یہ ہے کہ نوح پیغمبری کا دعوے کر کے قوم کا سردار اور بڑا آدمی بننا چاہتا ہے۔ اہل دنیا چونکہ خود اس کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں اس لیے اہل حق کو اس کا طعنہ دیتے ہیں۔ ” وَ لَوْ شَاءَ اللّٰهُ الخ “ اگر اللہ تعالیٰ کو رسول بھیجنا مقصود تھا تو وہ کسی فرشتے کو رسول بنا کر بھیجتا یہ نوح تو بشر ہے اس لیے وہ ہرگز نبی نہیں کیونکہ بشر نبی نہیں ہوسکتا۔ عیاذا باللہ۔ بیان لعدم رسالۃ البشر علی الاطلاق علی زعمہم الفاسد بعد تحقیق بشریتہ (علیہ السلام) (روح ج 18 ص 25) ۔ 24:۔ ” مَا سَمِعْنَا الخ “۔” ھٰذَا “ سے اس کلام کی طرف اشارہ ہے جس میں حضرت نوح (علیہ السلام) نے ان کو توحید کی طرف دعوت دی یا بشر ہونے کی طرف اشارہ ہے۔ ” بِھٰذَا “ ای بارسال بشر رسولا او بما یا مرنا بہ من التوحید (مدارک ج 3 ص 90) الذی یدعونا الیہ نوح (خازن و معالم ج 5 ص 36) یعنی ہم نے اپنے باپ داد سے یہ مسئلہ توحید آج تک نہیں سنا جس کی نوح (علیہ السلام) دعوت دیتا ہے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ حضرت آدم، شیث اور ادریس (علیہم السلام) کی تعلیم کو یکسر بھول چکے تھے یا محض ضد وعناد کی وجہ سے اس کا انکار کیا۔ ثم ان قولھم ھذا ما لکونھم وآبائھم فی فترۃ واما لفرط غلوھم فی التکذیب والعناد و انھما کھم فی الغی والضار (روح ج 18 ص 25) ۔
Top