Jawahir-ul-Quran - Al-Muminoon : 30
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ وَّ اِنْ كُنَّا لَمُبْتَلِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں وَّاِنْ كُنَّا : اور بیشک ہم ہیں لَمُبْتَلِيْنَ : آزمائش
اس میں نشانیاں ہیں29 اور ہم ہیں جانچنے والے30
30:۔ ” وَ اِنْ کُنَّا الخ “ ان مخففہ من المثقلہ ہے اور اس کا اسم ضمیر شان محذوف ہے۔ ” ابتلاء “ بلاء سے ہے بمعنی امتحان یا عذاب حضرت شیخ قدس سرہ نے دوسرے معنی کو ترجیح دی ہے و ان ای انہ کنا لمبتلین مخبرین قوم نوح البلاء او عبادنا لننظر من یعتبر او مصیبین قوم نوح ببلاء عظیم (جامع البیان ص 300) ای وان الشان کنا مصیبین قوم نوح ببلاء عظیم و عقاب شدید او مختبرین بھذہ الایات عبدنا لننظر من یعتبر و یتذکر (روح) ۔ یعنی ہم نے یہ اس لیے کیا تاکہ قوم نوح کو سخت ترین عذاب میں مبتلا کریں یا مطلب یہ ہے کہ ہم نے یہ سب کچھ بندوں کو آزمانے کے لیے کیا کہ ان میں سے کون عبرت و نصیحت حاصل کرتا ہے۔ یہ پہلی دلیل کا ثمرہ ہے۔ ہم نے قوم نوح کو سخت دردناک عذاب میں مبتلا کیا مگر ان کا کوئی معبود اور خود ساختہ کارساز ان کی مدد کو نہ پہنچا تو اس سے معلوم ہوا کہ کارساز صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور کوئی نہیں۔ ” ثُمَّ اَنْشَانَا الخ “ قوم نوح کی تباہی کے بعد ہم نے کئی اور قومیں پیدا کیں۔
Top