Jawahir-ul-Quran - Al-Muminoon : 39
قَالَ رَبِّ انْصُرْنِیْ بِمَا كَذَّبُوْنِ
قَالَ : اس نے عرض کیا رَبِّ : میرے رب انْصُرْنِيْ : میری مدد فرما بِمَا : اس پر جو كَذَّبُوْنِ : انہوں نے مجھے جھٹلایا
بولا اے رب میرے36 مدد کر کہ انہوں نے مجھ کو جھٹلایا
36:۔ ” قَالَ رَبِّ الخ “ جب حضرت ہود (علیہ السلام) عوام و خواص مشرکین کے ایمان سے مایوس ہوگئے تو اللہ تعالیٰ سے ان کی ہلاکت کی بد دعا کی۔ واعلم ان ذالک الرسول لما یئس من قبول الاکابر والاصاغر فزع الی ربہ وقال رب النصرنی بما کذبون فاجابہ اللہ فیما سال (کبیر ج 6 ص 284) ۔ ” قَالَ عَمَّا قَلِیْلٍ الخ “” عن “ بمعنی ” بعد “ ہے اور ” مَا “ نکرہ موصوفہ ہے اور ظرف ” لیصبحن “ سے متعلق ہے یا ” مَا “ زائدہ ہے (ابو السعود۔ روح) ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا صبر کرو بہت تھوڑے سے وقت کے بعد ہی ان پر عذاب آنیوالا ہے جسے دیکھ کر وہ بہت نادم اور پشیمان ہوں گے۔ ” فَاَخَذَتْھُمُ الصَّیْحَةَ الخ “ چناچہ فورا ہی ان پر ایک تند و تیز ہوا کا طوفان بھیجا گیا جس میں جبریل (علیہ السلام) کی ہیبت ناک آواز بھی شامل تھی اس طوفان نے ان کو اس طرح برباد کیا کہ ان کی نعشیں خس و خاشاک کی مانند ٹکڑے اور چور چورہ ہوگئیں۔ ” غُثَاءً “ وہ خس و خاشاک جو پانی کی سطح پر تیرتا ہے۔ ای کغثاء الیل وھو ما یحملہ من الورق والعیدان البالیۃ (روح ج 18 ص 34) ۔ یہ اس دلیل کا ثمرہ ہے مشرکین قوم ہود نے جن خود ساختہ معبودوں کو کارساز سمجھ رکھا تھا ان میں سے کسی نے بھی ان کی مدد نہ کی اور انہیں اللہ کے عذاب سے نہ بچایا۔
Top