Jawahir-ul-Quran - Al-Muminoon : 45
ثُمَّ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى وَ اَخَاهُ هٰرُوْنَ١ۙ۬ بِاٰیٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍۙ
ثُمَّ : پھر اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا مُوْسٰى : موسیٰ وَاَخَاهُ : اور ان کا بھائی هٰرُوْنَ : ہارون بِاٰيٰتِنَا : ساتھ (ہماری) اپنی نشانیاں وَ سُلْطٰنٍ : اور دلائل مُّبِيْنٍ : کھلے
پھر بھیجا ہم نے39 موسیٰ اور اس کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیاں دے کر اور کھلی سند
39:۔ ” ثُمَّ اَرْسَلْنَا مُوْسی الخ “ یہ نفی شرک فی التصرف پر چوتھی نقلی دلیل ہے موسیٰ وہارون (علیہما السلام) کو ہم نے واضح دلائل اور کھلے معجزات دے کر فرعون کے پاس بھیجا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے بھرے دربار میں فرعون اور قوم فرعون کو توحید کی دعوت دی۔ ” فَاسْتَکْبَرُوْا الخ “ لیکن انہوں نے حکومت اور دولت و اقتدار کے نشے میں بدمست ہو کر اس کو ٹھکرا دیا۔ ” اَنُوْمِنُ لِبَشَرَیْنِ الخ “ اور صاف کہہ دیا کہ موسیٰ وہارون دونوں بشر ہیں ہم انہیں کس طرح اللہ کے نبی مان لیں۔ اور پھر ساتھ ہی وہ ہیں تو قوم بنی اسرائیل کے افراد جو ساری کی ساری ہماری غلام ہے اور ہر وقت ہماری خدمت اور غلامی میں لگی رہتی ہے تو یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ ہم ایک پست قوم کے دو آدمیوں کو نبی مان لیں بنی اسرائیل اصل میں ایک بہت بلند مرتبہ اور شریف قوم تھی لیکن انقلاب زمانہ کی وجہ سے وہ قوم فرعون کے محتاج اور دست نگر ہوچکے تھے کیونکہ قوم فرعون حاکم تھی اور وہ محکوم اسی لیے فرعون اور اس کی قوم انہیں حقیر سمجھتے تھے۔
Top