Jawahir-ul-Quran - Al-Muminoon : 51
یٰۤاَیُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعْمَلُوْا صَالِحًا١ؕ اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌؕ
يٰٓاَيُّهَا : اے الرُّسُلُ : رسول (جمع) كُلُوْا : کھاؤ مِنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں وَاعْمَلُوْا : اور عمل کرو صَالِحًا : نیک اِنِّىْ : بیشک میں بِمَا : اسے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو عَلِيْمٌ : جاننے والا
اے رسولو43 کھاؤ ستھری چیزیں اور کام کرو بھلا جو تم کرتے ہو میں جانتا ہوں
43:۔ ” یَا اَیُّھَا الرُسُلُ الخ “ یہ توحید پر چھٹی نقلی دلیل ہے۔ ” یا ایھا الرسل “ سے پہلے ” قُلْنَا “ مقدر ہے یعنی ہم نے تمام رسولوں سے کہا پہلی پانچ نقلی دلیلیں نفی شرک فی التصرف پر قائم کی گئیں اور اس دلیل سے نفی شرک فعلی مقصود ہے تمام انبیاء ورسل (علیہم السلام) کو خطاب کر کے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی حلال اور پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور انہیں استعمال کرو اور اپنی طرف سے کسی چیز کو حرام نہ ٹھہراؤ نیز حلال چیزیں کھاؤ اور حرام و ناپاک مثلاً غیر اللہ کی نذر و نیاز سے اجتناب کرو۔ یعنی نہ غیر اللہ کے لیے تحریمات کرو اور نہ غیر اللہ کی نذریں نیازیں دو ۔ من الطیت یعنی غیر الرجس من الاوثان۔ قالہ الشیخ (رح) تعالیٰ یا ایہا الرسل الخ کا خطاب بطور حکایت آنضرت ﷺ سے ذکر کیا گیا ہے یعنی ہر پیغمبر کو اس کے وقت میں ہم نے یہ حکم دیا تھا حکایۃ لرسول اللہ ﷺ علی وجہ الاجمال لما خوطب بہ کل رسول فی عصرہ (روح ج 18 ص 39) ۔ ھذا النداء والخطاب لیسا علی ظاھرھما لانھم ارسلوا متفرقین فی ازمنۃ مختلفۃ وانما المعنی الاعلام بان کل رسول فی زمانہ نودی بذالک ووصی بہ (مدارک ج 3 ص 93) ۔ ” وَ اعْمَلُوْا صَالِحًا “ اور اللہ کی وحی اور اسکی شریعت کے مطابق عمل کرو اس میں کوتاہی نہ ہونے پائے اور میں تمہارے اعمال سے باخبر ہوں اور تمام اعمال صالحہ کا پورا پورا بدلہ دوں گا۔
Top