بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 1
تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَاۙ
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْ : وہ جو۔ جس نَزَّلَ الْفُرْقَانَ : نازل کیا فرق کرنیوالی کتاب (قرآن) عَلٰي عَبْدِهٖ : اپنے بندہ پر لِيَكُوْنَ : تاکہ وہ ہو لِلْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کے لیے نَذِيْرَۨا : ڈرانے والا
بڑی برکت ہے2 اس کی جس نے3 اتاری فیصلہ کی کتاب اپنے بندہ پر تاکہ رہے جہان والوں کے لیے ڈرانے والا
2:۔ ” تبارک الخ “ یہ دعوی سورت ہے۔ یعنی ہر خیر و برکت اور ہر منفعت اللہ ہی کی جانب سے وہی برکات دہندہ ہے۔ اس کے سوا خیر و برکت کسی کے اختیار و تصرف میں نہیں جاء بکل برکۃ وخیر (خازن ج 5 ص 93) ۔ عن ابن عباس معناہ جاء بکل برکۃ دلیلہ قول الحسن مجیئ البرکۃ من قبلہ (معالم بحاشیہ خازن) ۔ برکات دہندہ چونکہ صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور کوئی نہیں اس لیے یہ لفظ (تبارک) غیر اللہ کیلئے استعمال نہیں ہوتا۔ وھذا الفعل لا یسند فی الاغلب الی غیرہ تعالیٰ (روح ج 18 ص 320) ۔ وھی کلمۃ تعظیم لہ لا تستعمل الا للہ وحدہ (مدارک ج 3 ص 121) ۔ 3:۔ ” الذی نزل الخ “ یہ دعوی سورت پر پہلی عقلی دلیل ہے۔ موصول مع صلہ ما قبل کے لیے معرض علت میں ہیں۔ ” الفرقان “ مراد قرآن ہے کیونکہ قرآن حق و باطل، توحید و شرک اور حلال و حرام کو واضح کرتا اور ایک کو دوسرے سے جدا کرتا ہے سماہ ھھنا الفرقان لانہ یفرق بین الھق والباطل والھدی والضلال والغی والرشاد والحلال والحرام (ابن کثیر ج 3 ص 308) ۔ ” لیکون للعلمین نذیرا “۔ اللہ نے اپے بندے پر یہ فرقان نازل کیا تاکہ وہ لوگوں کو ڈرائے کہ اللہ تعالیٰ تم سے حساب لے گا اور مجرموں کو سزا دے گا جب حساب لینا اور سزا دینا اسی کا کام ہے تو بلا شبہ برکات دہندہ بھی وہی ہے اور کوئی نہیں۔
Top