Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 30
وَ قَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا هٰذَا الْقُرْاٰنَ مَهْجُوْرًا
وَقَالَ : اور کہے گا الرَّسُوْلُ : رسول يٰرَبِّ : اے میرے رب اِنَّ : بیشک قَوْمِي : میری قوم اتَّخَذُوْا : ٹھہرا لیا انہوں نے ھٰذَا الْقُرْاٰنَ : اس قرآن کو مَهْجُوْرًا : متروک (چھوڑنے کے قابل)
اور کہا رسول نے22 اے میرے رب میری قوم نے ٹھہرایا ہے اس قرآن کو جَھک جَھک
22:۔ ” وقال الرسول الخ “ الرسول سے حضرت محمد ﷺ مراد ہیں۔ قیامت کے دن آپ اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی اپنی قوم کی شکایت کریں گے کہ اے میرے پروردگار میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ دیا، نہ اس کو مانا اور نہ اس پر عمل کیا۔ یا یہ جملہ معترضہ ہے۔ آنحضرت ﷺ نے دنیا میں اپنی قوم کا انکار و طغیان اور عناد وعدوان دیکھ کر اظہار افسوس کے طور پر اللہ تعالیٰ سے کہا کہ میری قوم ضد وعناد اور رد و انکار میں انتہا کو پہنچ چکی ہے اور کسی صورت میں قرآن کو ماننے کے لیے تیار نہیں۔ ان لما اکثروا من الاعتراضات الفاسدۃ ووجوہ التعنت ضاق صدر الرسول ﷺ و شکاھم الی اللہ تعالیٰ وقال یا رب اکثر المفسرین انہ قول واقع من الرسول ﷺ وقال ابو مسلم بل المراد ان الرسول (علیہ السلام) یقول فی الاخرۃ والاول اولی لانہ موافق للٖظ الخ (کبیر ج 6 ص 470) ۔
Top