Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 155
قَالَ هٰذِهٖ نَاقَةٌ لَّهَا شِرْبٌ وَّ لَكُمْ شِرْبُ یَوْمٍ مَّعْلُوْمٍۚ
قَالَ : اس نے فرمایا هٰذِهٖ : یہ نَاقَةٌ : اونٹنی لَّهَا : اس کے لیے شِرْبٌ : پانی پینے کی باری وَّلَكُمْ : اور تمہارے لیے شِرْبُ : بایک باری پانی پینے کی يَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ : معین دن
کہا یہ58 اونٹنی ہے اس کے لیے پانی پینے کی ایک باری اور تمہارے لیے باری ایک دن کی مقرر
58:۔ مشرکین نے صالح (علیہ السلام) سے مطالبہ کیا تھا کہ ایک مخصوص پتھر میں سے اونٹنی پیدا ہوا اور اسی وقت اس کے ایک بچہ پیدا ہو جو جسم اور قد و قامت میں اس کے برابر ہو۔ چناچہ حضرت صالح (علیہ السلام) نے نماز پڑھ کر اللہ سے دعا کی تو اللہ نے مشرکین کا منہ مانگا معجزہ ظاہر فرما دیا۔ روی انھم قالوا نرید ناقۃ عشراء تخرج من ھذہ الصخرۃ فتلد سقبا فجعل صلح یتفکر فقال جبریل صل رکعتین واسئل ربک النقۃ ففعل فخرجت الناقۃ ونتجت سقبا مثلھا فی العظم (مدارک ج 3 ص 147) ۔ اب بطور ابتلاء ان پر یہ پابندی لگا دی گئی کہ چشمے سے ایک دن وہ پانی پیا کریں اور اپنے مویشیوں کو پلایا کریں اور دن اونٹنی کے لیے مخصوص رہے ان کی باری میں اونٹنی نہ پیے گی اور اونٹنی کی باری میں وہ پانی استعمال نہ کریں۔ ” ولا تمسوھا بسوء الخ “ نیز اونٹنی کو کسی قسم کی تکلیف بھی مت دینا ورنہ سخت ترین عذاب میں مبتلا کیے جاؤ گے۔
Top