Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 18
قَالَ اَلَمْ نُرَبِّكَ فِیْنَا وَلِیْدًا وَّ لَبِثْتَ فِیْنَا مِنْ عُمُرِكَ سِنِیْنَۙ
قَالَ : فرعون نے کہا اَلَمْ نُرَبِّكَ : کیا ہمنے تجھے نہیں پالا فِيْنَا : اپنے درمیان وَلِيْدًا : بچپن میں وَّلَبِثْتَ : اور تو رہا فِيْنَا : ہمارے درمیان مِنْ عُمُرِكَ : اپنی عمر کے سِنِيْنَ : کئی برس
بولا کیا نہیں پالا ہم نے تجھ کو اپنے اندر لڑکا سا اور رہا تو ہم میں اپنی عمر میں کئی برس تک11
11:۔ ان کی دعوت کے جواب میں فرعون نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر دو اعتراض کیے۔ یہ پہلا اعتراض ہے۔ فرعون نے کہا اے موسیٰ کیا حالت شیر خوارگی میں میں ہی نے تیری پرورش نہیں کی اور بچپن کا زمانہ تو نے میرے گھر ہی میں ناز و نعمت سے نہیں گذارا ؟ تجھے تو میرے احسانات کا شکر ادا کرنا چاہیے تھا لیکن تو بڑا احسان فرا موش ثابت ہوا کہ میرے سوا کسی اور کو اپنا رب اور الہ مانتا ہے۔ ” وفعلت فعلتک الخ “ یہ دوسرا اعتراض ہے اور پھر تو نے میرے احسانات کی نا شکری اور حق تربیت کو فراموش کرتے ہوئے ایک اور سنگین جرم کا ارتکاب کیا اور میری قوم کا ایک آدم بلا وجہ قتل کردیا۔ ” وانت من الکفرین “ یہ کفرانِ نعمت سے ہے اکثر المفسرین الجاحدین لنعمتی وحق تربیتی یقول بیناک فینا فکافیتنا ان قتلت منا نفسا و کفرت نعمتنا وھی روایۃ عن ابن عباس (خازن و معالم ج 5 ص 94) ۔
Top