Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 189
فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَهُمْ عَذَابُ یَوْمِ الظُّلَّةِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
فَكَذَّبُوْهُ : تو انہوں نے جھٹلایا اسے فَاَخَذَهُمْ : پس پکڑا انہیں عَذَابُ : عذاب يَوْمِ الظُّلَّةِ : سائبان والا دن اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا عَذَابَ : عذاب يَوْمٍ عَظِيْمٍ : بڑا (سخت) دن
پھر اس کو جھٹلایا پھر پکڑ لیا66 ان کو آفت نے سائبان والے دن کی بیشک وہ تھا عذاب بڑے دن کا
66:۔ آخر جب قوم تکذیب پر قائم رہی تو اللہ نے ان کو عذاب ظلہ سے ہلاک کردیا جو بڑا ہی دردناک عذاب تھا۔ حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے اللہ نے اصحاب الایکہ پر شدید گرمی مسلط کردی وہ گرمی سے بھاگ کر گھروں میں داخل ہوئے تو وہاں باہر سے بھی زیادہ گرمی تھی آخر پھر گھروں سے باہر نکل آئے۔ پھر اللہ نے ایک بادل (ظلہ) بھیج دیا سب اس کے سائے میں جمع ہونے شروع ہوگئے۔ جب سب اس کے نیچے جمع ہوگئے تو اللہ نے اس ظلہ سے آگ برسا دی جس سے سب جل کر ہلاک ہوگئے۔ ھی سحابۃ اظلہم بعد ما حبست عنھم الریح وعذبوا بالحر سبعۃ ایام فاجتمعوا تحتھا مستجیرین بھا مما نالھم من الحر فامطرت علیہم نارا فاحترقوا (مدارک ج 3 ص 149) ۔ ” ان فی ذلک لایۃ الخ “ ان دونوں سورتوں کی تفسیر پہلے گذر چکی ہے۔ اب آگے دعوی ” تبارک “ پر ایک دلیل وحی اور مزید دو نقلی دلیلیں ذکر کی گئی ہیں۔ ایک کتب سابقہ سے اور ایک علماء بنی اسرائیل سے۔
Top