Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 196
وَ اِنَّهٗ لَفِیْ زُبُرِ الْاَوَّلِیْنَ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک یہ لَفِيْ : میں زُبُرِ : صحیفے الْاَوَّلِيْنَ : پہلے (پیغمبر)
اور یہ لکھا ہے68 پہلوں کی کتابوں میں
68:۔ یہ دلیل نقلی از کتب سابقہ کی طرف اشارہ ہے۔ یعنی یہ دعوی کوئی نیا نہیں بلکہ کتب سابقہ میں بھی مذکور ہے اور اگر ضمیر سے قرآن مراد ہو تو اس میں تاویل کرنی پڑے گی یعنی ذکر القرآن۔ یا مطلب یہ ہوگا کہ قرآن کے اغلب مضامین کتب سابقہ میں موجود ہیں ای وان ذکر القران لفی الکتب المتقدمۃ و قیل وان معناہ لفی الکتب المتقدمۃ وھو باعتبار الاغلب فان التوحید وسائر ما یتعلق بالذات والصفات و کثیر من المواعظ والقصص مسطور فی الکتب السابقۃ (روح 19 ص 125) ۔ چونکہ اس صورت میں تاویل کرنی پڑتی ہے اس لیے انسب یہی ہے کہ ضمیر منصوب سے دعویٰ ” تبارک “ مراد ہو جیسا کہ حضرت شیخ قدس سرہ کی رائے ہے۔ ” اولم یکن لھم ایۃ الخ “ یہ علماء بنی اسرائیل سے دلیل نقلی کی طرف اشارہ ہے۔ کیا ان کے لیے یہ دلیل کافی نہ تھی کہ اس دعوے کو علماء بنی اسرائیل بھی مانتے ہیں اور اس کی حقانیت کا اعتراف کرتے ہیں۔ علماء بنی اسرائیل سے وہ علماء مراد ہیں جو ایمان لا چکے تھے۔ علماء بنی اسرائیل عبداللہ بن سلام و نحوہ قالہ ابن عباس و مجاھد (بحر ج 7 ص 41) ۔
Top