Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 198
وَ لَوْ نَزَّلْنٰهُ عَلٰى بَعْضِ الْاَعْجَمِیْنَۙ
وَلَوْ : اور اگر نَزَّلْنٰهُ : ہم نازل کرتے اسے عَلٰي بَعْضِ : کسی پر الْاَعْجَمِيْنَ : عجمی (غیر عربی)
اور اگر اتارتے ہم یہ کتاب کسی اوپری زبان والے پر69
69:۔ یہ مشرکین کے فرط عناد کا بیان ہے جو دلائل عقلیہ و نقلیہ کے باوجود نہیں مانتے۔ ان کی ضد وعناد کا یہ عالم ہے کہ اگر ہم یہ فصیح وبلیغ عربی قرآن کسی عجمی پر نازل کردیتے جو عربی زبان سے بالکل نابلد ہوتا اور اس کے باوجود معجزانہ طور پر صحیح صحیح پڑھ کر ان کو سنا دیتا تو وہ پھر بھی نہ مانتے اور نہ ماننے کے لیے کئی بہانے تراش لیتے۔ المراد بیان فرط عنادھم و شندۃ شکیمتھم فی المکابرۃ (روح ج 19 ص 127) ۔ ” ولو نزلنہ علی بعض الاعاجم الذی لا یحسن العربیۃ فضلا ان یقدر علی نظم مثلہ فقراہ علیھم ھکذا معجزا الکفروا بہ کما کفروا و لتمحلوا لجحودھم عذرا و سموہ سحر (مدارک ج 3 ص 150) ۔ یا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم یہ قرآن کسی عجمی پر عجمی زبان میں نازل کردیتے تو غرور و استکبار کی وجہ سے اس پر ایمان نہ لاتے اور عذر کرتے کہ ہم اس کی زبان ہی نہیں سمجھتے وقیل المعنی ولو نزلناہ علی بعض الاعجمین بلغۃ العجم فقراہ علیھم ما کانوا بہ مومنین لعدم فھمہم واستنکافہم من اتباع العجم (ابو السعود ج 6 ص 558) ۔ لیکن علامہ ابو السعود اس معنی کو مناسب مقام نہیں سمجھتے چناچہ وہ معنی مذکور کے بعد فرماتے ہیں ولیس بذلک فانہ بمعزل من المناسبۃ لمقام بیان تمادیھم فی المکابرۃ والعناد۔
Top