Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 21
فَفَرَرْتُ مِنْكُمْ لَمَّا خِفْتُكُمْ فَوَهَبَ لِیْ رَبِّیْ حُكْمًا وَّ جَعَلَنِیْ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
فَفَرَرْتُ : تو میں بھاگ گیا مِنْكُمْ : تم سے لَمَّا خِفْتُكُمْ : جب میں ڈرا تم سے فَوَهَبَ لِيْ : پس عطا کیا مجھے رَبِّيْ : میرا رب حُكْمًا : حکم وَّ : اور جَعَلَنِيْ : مجھے بنایا مِنَ : سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
پھر بھاگا میں13 تم سے جب تمہارا ڈر دیکھا پھر بخشا مجھ کو میرے رب نے حکم اور ٹھہرایا مجھ کو پیغام پہنچانے والا
13:۔ اس غیر ارادی قتل کی وجہ سے مجھے تم سے خطرہ لاحق ہوا تو میں یہاں سے بھاگ نکلا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مجھے نبوت عطا فرمائی اور مجھے زمرہ مرسلین میں داخل فرما دیا۔ اس لیے نبوت سے پہلے اگر غیر ارادی طور پر مجھ سے قتل سرزد ہوگیا تو اس کی وجہ سے اب میری نبوت پر اعتراض نہیں ہوسکتا۔ ” حکما “ سے نبوت یا عقل و حکمت مراد ہے۔ حکما ای حکمۃ او نبوۃ (ابو السعود ج 6 ص 520) ۔ اور یہ دلائل عقلیہ کی طرف اشارہ ہے اور ” وجعلنی من المرسلین “ یہ دلائل نقلیہ اور دلائل وحی کی طرف اشارہ ہے یعنی میں اللہ کی طرف سے جو پیغام اور دعوی لے کر آیا ہوں اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے مجھے تینوں قسم کے دلائل بھی عطا فرمائے ہیں۔
Top