Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 227
اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ ذَكَرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ انْتَصَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا١ؕ وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَیَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَ۠   ۧ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے وَذَكَرُوا اللّٰهَ : اور اللہ کو یاد کیا كَثِيْرًا : بکثرت وَّانْتَصَرُوْا : اور انہوں نے بدلہ لیا مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا ظُلِمُوْا : کہ ان پر ظلم ہوا وَسَيَعْلَمُ : اور عنقریب جان لیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے ظَلَمُوْٓا : ظلم کیا اَيَّ : کس مُنْقَلَبٍ : لوٹنے کی جگہ (کروٹ) يَّنْقَلِبُوْنَ : وہ الٹتے ہیں (انہیں لوٹ کر جانا ہے
مگر وہ لوگ جو یقین لائے79 اور کام کیے اچھے اور یاد کی اللہ کی بہت اور بدلہ لیا اس کے پیچھے کہ ان پر ظلم ہوا اور اب معلوم کرلیں گے ظلم کرنے والے کہ کس کروٹ الٹتے ہیں80
79:۔ مومن اور نیک شعراء کو ماقبل سے مستثنی کردیا گیا۔ وہ شعراء جو مومن اور صالح ہیں اور اپنے اشعار میں اللہ کی توحید، اس کی حمد و ثنا، مدح پیغمبر (علیہ السلام) اور ترغیب و ترہیب کا ذکر کرتے ہیں۔ وہ کسی کی ہجو میں ابتداء نہیں کرتے ہاں اگر کوئی اسلام پر یا پیغمر خدا ﷺ کی ذات پر حملہ کرے تو اس کا جواب دیتے ہیں۔ ای کان ذکر اللہ وتلاوۃ القران اغلب علیہم من الشعر واذا قالو شعرا قالوہ فی توحید اللہ تعالیٰ والثناء علیہ والحکمۃ والموعظۃ والزھد والادب و مدح رسول اللہ ﷺ والصحابۃ و صلحاء الامۃ ونحو ذلک مما لیس فیہ ذنب (مدارک ج 3 ص 153) ۔ 80:۔ یہ تخویف دنیوی ہے ” الذین ظلموا “ سے مشرک مراد ہیں جو توحید کا انکار کرتے اورحضور ﷺ پر طرح طرح کے طعن کرتے تھے ای اشرکوا وھجوا رسول اللہ صلی اللہ علی ہو سلم وھو الطاھر المطہر من الھجاء (خازن و معالم ج 5 ص 110) ۔ اب مشرکین طرح طرح کے اعتراض کرتے ہیں اور ضد وعناد سے دعوی توحید کو نہیں مانتے لیکن عنقریب ہی جان لیں گے کہ ان کا کیا انجام ہونے والا ہے۔ یہ مشرکین کے لیے وعید شدید ہے ولما ذکروا انتصروا من بعد ما ظلموا توعد الظالمین ھذا التوعد العظیم الھائل الصادع للاکباد دابھم فی قولہ ای منقلب ینقلبون (بحر ج 7 ص 79) تہدید شدید و وعید اکید (روح ج 19 ص 153) (و اخر دعوانا ان الحمد للہ رب العلمین) سورة الشعراء میں آیات توحید 1 ۔ ” اولم یروا الی الارض “ تا ” من کل زوج کریم “ جب سارے کام اللہ تعالیٰ کرتا ہے تو برکات دہندہ بھی وہی ہے اور کوئی نہیں۔ 2 ۔ ” اذ قال لابیہ و قومہ “ تا ” وجدنا اباء نا کذلک یفعلون “ (رکوع 5) نفی شرک فی التصرف۔ 3 ۔ ” الذی خلقنی فھو یہدین “ تا ” والذی یمیتنی ثم یحیین “۔ یہ سارے کام اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہیں اس لیے کارساز اور برکات دہندہ بھی وہی ہے۔ 4 ۔ ” وقیل لھم اینما کنتم تعبدون “ تا ” وما اضلنا الا المجرمون “۔ مشرکین جن کو برکات دہندہ اور سفارشی سمجھتے ہیں قیامت کے دن وہ ان کو خدا کے عذاب سے نہیں چھڑا سکیں گے۔ معلوم ہوا کہ دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ ہی برکات دہندہ ہے اور کوئی نہیں۔ 5 ۔ ” وانہ لتنزیل رب العلمین “ تا ” علمؤا بنی اسرائیل “ (رکوع 11) ۔ دعوی ” تبارک “ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا گیا ہے، وہ پہلی کتابوں میں بھی مذکور ہے اور علماء اہل کتاب بھی اس کی صداقت کو جانتے ہیں۔ 6 ۔ ” فلا تدع مع اللہ الھا اخر فتکون من المعذبین “ جب ثابت ہوگیا کہ اللہ کے سوا کوئی برکات دہندہ نہیں تو حاجات و بلیات میں اس کے سوا کسی کو مت پکارو۔ سورة شعراء ختم ہوئی
Top