Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 25
قَالَ لِمَنْ حَوْلَهٗۤ اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا لِمَنْ : انہیں جو حَوْلَهٗٓ : اس کے اردگرد اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ : کیا تم سنتے نہیں
بولا16 اپنے گرد والوں سے کیا تم نہیں سنتے ہو
16:۔ موسیٰ (علیہ السلام) کی بات کو بےاثر کرنے کے لیے فرعون نے اپنے درباریوں سے کہا کیا سنتے نہیں ہوموسی کیا کہہ رہا ہے بھلا میرے سوا بھی کوئی رب ہے۔ ای الا تصغون الی ھذہ المقالہ اغراء بہ و تعجبا اذ کانت عقیدتھم ان فرعون ربھم و معبودھم (بحر ج 7 ص 13) ۔ ” قال ربکم و رب اباء کم الاولین “ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے نہایت سنجیدگی اور متانت سے پھر فرمایا۔ ہاں ہاں دور کیوں جاتے ہو جس نے تمہیں اور تمہارے باپ دادا کو پیدا فرمایا اور جو سب کی پرورش کرتا ہے وہی سارے جہان کا رب اور کارساز ہے۔ ” قال ان رسولکم الخ “ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) جس قدر سنجیدہ ہورہے تھے فرعون اسی قدر غیر سنجیدہ ہو رہا تھا۔ وہ خائف تھا کہ کہیں ان کی معقول باتوں سے اس کے درباری متاثر نہ ہوجائیں۔ اب کی بار تو وہ اوچھا پن پر اتر آیا اور درباریوں سے بطور استہزاء کہنے لگا یہ تمہارا رسول تو (عیاذا باللہ) دیوانہ ہے بھلا بتاؤ میرے سوا بھی کوئی رب اور معبود ہے۔ لمجنون حیث یزعم ان فی الوجود الھا غیری و کان فرعون ینکر الھیۃ غیرہ (مدارک ج 3 ص 139) ۔
Top