Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 78
الَّذِیْ خَلَقَنِیْ فَهُوَ یَهْدِیْنِۙ
الَّذِيْ : وہ جس نے خَلَقَنِيْ : مجھے پیدا کیا فَهُوَ : پس وہ يَهْدِيْنِ : مجھے راہ دکھاتا ہے
جس نے مجھ کو بنایا سو وہی مجھ کو راہ دکھلاتا ہے36
36:۔ اسی نے پیدا کیا ہے اور وہی دین و دنیا کے منافع و مصالح کی طرف راہنمائی فرماتا ہے ” والذی ہو یطعمنی الخ “ میرا روزی رساں بھی وہی ہے ” واذا مرضت الخ “ بیماری سے شفاء بھی وہی عطا کرتا ہے۔ ” والذی یمیتنی الخ “ موت وحیات بھی اسی کے قبضے میں ہے۔ ” والذی اطمع الخ “ اور اسی سے امید ہے کہ قیامت کے دن وہ میری خطا سے درگذر فرمائے گا۔ خطا سے کوئی خاص خطا مراد نہیں ملکہ مطلب یہ ہے کہ اگر مجھ سے کوئی خلاف اولیٰ کام سرزد ہوگیا تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر مواخذہ نہ فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر چونکہ اللہ تعالیٰ کے سب سے زیادہ فرمانبردار اور اس سے بہت زیادہ ڈرتے ہیں اس لیے وہ عمل کی معمولی فروگذاشت کو بھی گناہ سمجھتے ہیں۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کی یہ صفات بیان کر کے قوم پر حجت قائم کی تمہارے معبود عاجز و بےبس ہیں اس لیے وہ کارساز اور برکات دہندہ نہیں ہوسکتے اور اللہ تعالیٰ سب کی فریادیں سنتا ہے اور سب کچھ اس کی قدرت میں ہے اور ہر ایک کا نفع نقصان اس کے اختیار میں ہے اس لیے وہی سب کا کارساز اور وہی برکات دہندہ ہے۔ وھذا کلہ احتجاج من ابراہیم علی قومہ انہ لایصلح للالھیۃ الا من یفعل ھذہ الافعال (خازن و معالم ج 5 ص 99) ۔
Top