Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 83
رَبِّ هَبْ لِیْ حُكْمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَۙ
رَبِّ : اے میرے رب هَبْ لِيْ : مجھے عطا کر حُكْمًا : حکم۔ حکمت وَّاَلْحِقْنِيْ : اور مجھے ملا دے بِالصّٰلِحِيْنَ : نیک بندوں کے ساتھ
اے میرے رب دے مجھ کو حکم اور ملا مجھ کو نیکوں میں37
37:۔ ” حکما “ سے کمال علمی ” والحقنی بالصلحین “ سے کمال عملی کی طرف اشارہ ہے۔ یعنی مجھے حکمت اور کمال علم عطا فرما اور کمال عمل کی توفیق عطا فرما کر اپنے برگزیدہ بندوں کی معیت سے سرفراز فرما۔ ” واجعل لی لسان صدق الخ “ ” لسان صدق “ یعنی ذکر خیر، آئندہ نسلوں میں میرا ذکر خیر باقی رکھنا تاکہ وہ نیک کاموں میں میری اقتداء کرتی رہیں اور مجھے اجر ملتا رہے۔ حضرت شیخ (رح) فرماتے ہیں ” لسان صدق “ سے کلمہ صادقہ یعنی دعوی توحید مراد ہے جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد ہے ” وجعلھا کلمۃ باقیۃ فی عقبہ لعلھم یرجعون “ (زخرف رکوع 3) ۔ ممکن ہے آخرین سے امت محمدیہ مراد ہو اور مطلب یہ ہو کہ آخر زمانہ میں ایک پیغمبر معبوث فرما جو میرے اصول دین کی تجدید کرے اور میری طرح لوگوں کو توحید کی دعوت دے۔ التاویل الثانی انہ سال ربہ ان یجعل من ذریتہ فی اخر الزمان من یکون داعیا الی اللہ تعالیٰ وذلک ھو محمد ﷺ (کبیر ج 6 ص 530) ویحتمل ان یراد بالاخرین اخر امۃ یبعث فیھا نبی وانہ (علیہ السلام) طلب ؟ ؟ الحسن والذکر الجمیل فیھم ببعثۃ نبی یجدد اصل دینہ و یدعو الناس الی ما کان یدعوھم الیہ من التوحید معلما لھم ان ذلک ملۃ ابراہیم (علیہ السلام) (روح ج 19 ص 98) ۔
Top