Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 14
وَ جَحَدُوْا بِهَا وَ اسْتَیْقَنَتْهَاۤ اَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَّ عُلُوًّا١ؕ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ۠   ۧ
وَجَحَدُوْا : اور انہوں نے انکار کیا بِهَا : اس کا وَاسْتَيْقَنَتْهَآ : حالانکہ اس کا یقین تھا اَنْفُسُهُمْ : ان کے دل ظُلْمًا : ظلم سے وَّعُلُوًّا : اور تکبر سے فَانْظُرْ : تو دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
اور ان کا انکار کیا13 اور ان کا یقین کرچکے تھے اپنے جی میں بےانصافی اور غرور سے، سو دیکھ لے کیسا ہوا انجام خرابی کرنے والوں کا
13:۔ “ ظلما و علوا ” یہ دونوں “ جحدوا ” کے مفول لہ ہیں اور “ واستیقنتہا انفسہم ” جملہ “ جحدوا ” کے فاعل سے حال ہے۔ قوم فرعون کو دل سے موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات کے برحق ہونے کا پورا پورا یقین تھا لیکن انہوں نے محض بےانصافی اور غرور و استکبار کی وجہ سے ان کا انکار کیا۔ “ فانظر کیف کان الخ ”: پھر دیکھ لو ان معاندوں اور سرکشوں کا کیا حشر ہوا اللہ تعالیٰ نے ان کو غرق کر کے ان کا سارا غرور خاک میں ملا دیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) اور بنی اسرائیل کو جو موسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لے آئے مصیبتوں سے نجات دی اور دنیا و آخرت میں آرام و راحت اور اعزازو اکرام عطا فرمایا۔ اس میں مومنوں کے لیے بشارت کا پہلو ہے۔
Top