Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 15
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًا١ۚ وَ قَالَا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ فَضَّلَنَا عَلٰى كَثِیْرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَ لَقَدْ اٰتَيْنَا : اور تحقیق دیا ہم نے دَاوٗدَ : داود وَسُلَيْمٰنَ : اور سلیمان عِلْمًا : (بڑا) علم وَقَالَا : اور انہوں نے کہا الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : وہ جس نے فَضَّلَنَا : فضیلت دی ہمیں عَلٰي : پر كَثِيْرٍ : اکثر مِّنْ : سے عِبَادِهِ : اپنے بندے الْمُؤْمِنِيْنَ : مون (جمع)
اور ہم نے14 دیا داؤد اور سلیمان کو ایک علم اور بولے شکر اللہ کا جس نے ہم کو بزرگی دی اپنے بہت سے بندوں ایمان لوں پر
14:۔ یہ دوسرا قصہ ہے اور اس کے ضمن میں بھی پہلی علت کا بیان مقصود ہے۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) بڑے جلیل الشان پیغمبر تھے اللہ تعالیٰ نے ان کو بڑا علم و فضل عطا فرمایا تھا۔ انسانوں کے علاوہ وحوش و طیور اور جن بھی ان کے تابع تھے مگر اس کے باوجود وہ غیب داں نہ تھے انہیں یہ معلوم نہ ہوسکا کہ ہدہد کہاں غائب ہوگیا ہے نیز وہ ملکہ سبا اور اس کی قوم کے حالات سے بھی واقف نہ تھے۔ اسی طرح ملکہ سبا کا تخت لانے پر بھی قادر نہ تھے۔ اسی لیے “ یا ایہا الملا ایکم یاتینی بعرشھا الخ ” فرمایا۔ اس واقعہ میں بھی مومنوں کے لیے رہنمائی اور ہدایت ہے کہ سب کچھ جاننے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے اور کوئی نہیں “ علماً ” سے علم دین اور دوسرے علوم مراد ہیں جن کی ان کو ضرورت تھی۔ تنوین تقلیل کے لیے یا تعظیم و تفخیم کے لیے۔ یعنی علوم و فنون کا ایک حصہ جو ان کے مناسب حال تھا۔ یا عظیم الشان اور کثیر المنفعت علم ای اتینا کل واحد منہما طائفۃ من العلم لائقۃ من علم الشرائع والاحکام وغیر ذلک مما یختص بکل منہما کصنعۃ لبوس و منطق الطیر او علما سن یا غزیرا فالتنوین علی الاول للتقلیل و علی الثانی للتعظیم (روح ملخصا ج 19 ص 169) ۔ “ و قال الحمد للہ الذی فضلنا علی کثیر من عبادہ المومنین ” داؤود و سلیمان دونوں ہمارا شکر بجا لاتے تھے۔
Top