Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 88
وَ تَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَّ هِیَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ١ؕ صُنْعَ اللّٰهِ الَّذِیْۤ اَتْقَنَ كُلَّ شَیْءٍ١ؕ اِنَّهٗ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَفْعَلُوْنَ
وَتَرَى : اور تو دیکھتا ہے الْجِبَالَ : پہاڑ (جمع) تَحْسَبُهَا : تو خیال کرتا ہے انہیں جَامِدَةً : جما ہوا وَّهِىَ : اور وہ تَمُرُّ : چلیں گے مَرَّ السَّحَابِ : بادلوں کی طرح چلنا صُنْعَ اللّٰهِ : اللہ کی کاری گری الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَتْقَنَ : خوبی سے بنایا كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے اِنَّهٗ : بیشک وہ خَبِيْرٌ : باخبر بِمَا : اس سے جو تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور تو دیکھے پہاڑوں کو75 سمجھے کہ وہ جم رہے ہیں اور وہ چلیں گے جیسے چلے بادل   کاری گری اللہ کی جس نے سادھا ہے ہر چیز کو اس کو خبر ہے جو کچھ تم کرتے ہو
75:۔ قیامت کے دن تمہیں ایسا محسوس ہوگا کہ پہاڑ زمین پر جمے ہوئے ہیں حالانکہ وہ بادلوں کی طرح ادھر سے ادھر اڑ رہے ہوں گے۔ صنع اللہ الذی الخ یہ فعل مقدر کا مفعول مطلق ہے برائے تاکید مضمون جملہ ای صنع اللہ تعالیی ذلک صنعا (روح) ۔ یعنی جس اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو بےمثال کریگری سے محکم و مضبوط بنایا ہے قیامت کے دن وہی پہاڑوں کو بادلوں کی طرح اڑائے گا یہ اسی کی قدرت و طاقت ہے۔
Top