Jawahir-ul-Quran - Al-Qasas : 10
وَ اَصْبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوْسٰى فٰرِغًا١ؕ اِنْ كَادَتْ لَتُبْدِیْ بِهٖ لَوْ لَاۤ اَنْ رَّبَطْنَا عَلٰى قَلْبِهَا لِتَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَاَصْبَحَ : اور ہوگیا فُؤَادُ : دل اُمِّ مُوْسٰى : موسیٰ کی ماں فٰرِغًا : صبر سے خالی (بیقرار) اِنْ : تحقیق كَادَتْ : قریب تھا لَتُبْدِيْ : کہ ظاہر کردیتی بِهٖ : اس کو لَوْلَآ : اگر نہ ہوتا اَنْ رَّبَطْنَا : کہ گرہ لگاتے ہم عَلٰي قَلْبِهَا : اس کے دل پر لِتَكُوْنَ : کہ وہ رہے مِنَ : سے الْمُؤْمِنِيْنَ : یقین کرنے والے
اور صبح کو موسیٰ کی ماں کے دل میں قرار نہ رہا10 قریب تھی کہ ظاہر کر دے بےقراری کو اگر نہ ہم نے گرہ دی ہوتی اس کے دل پر11 اس واسطے کہ رہے یقین کرنے والوں میں
10:۔ فارغاً ، یعنی صبر سے خالی یا خیال فرزند کے سوا ہر خیال سے خالی (روح) ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ محترمہ (محیانۃ بنت یصہر بن لادی) کو جب معلوم ہوا کہ فرعون نے ان کے فرزند ارجمند کو اٹھا لیا ہے اور وہ صحیح سلامت اور زندہ بچ گیا ہے تو ان کا دل صبر و استقلال سے خالی ہوگیا اور قریب تھا کہ مارے خوشی کے وہ فرعون کو بتا دیں کہ اس کا بیٹا ہے۔ قیل المعنی انھا کا دت تظہر امرہ من شدۃ الفرح بنجاتہ و تنبئ فرعون ایاہ (روح ج 20 ص 49) ۔ یا مطلب یہ ہے کہ جب بچے کو صندوق میں بند کر کے انہوں نے دریا میں ڈال دیا تو موجوں نے اس کو ادھر سے ادھر پھینکنا شروع کیا یا جب وہ فرعون کے ہاتھ آگیا تو والدہ کو غم لاحق ہوا کہ فرعون اسے ضرور قتل کر ڈالے گا تو شدت غم سے قریب تھا کہ اس کی چیخیں نکل جاتیں اور راز فاش ہوجاتا۔ قیل لما رات الامواج تلعب بالتابوت کا دت تصیح و تقول وا ابناہ وقیل لما سمعت ان فرعون اکذ التابوت لم تشک انہ یقتلہ فکات تقول وا ابناہ شفقۃ علیہ (مدارک ج 3 ص 174) ، 11:۔ لیکن ہم نے والدہ موسیٰ (علیہ السلام) کے دل میں گرہ لگا دی اور اس کے دل کو مزید صبر عطا کر کے مضبوط کردیا۔ لتکون من المومنین، یہ ماقبل کی علت ہے یعنی ہم نے اس کے دل کو مضبوط اس لیے کیا تاکہ ہمارے وعدے کی اسے مزید تصدیق ہوجائے ای من المصدقیین وعد اللہ ایاھا (خازن ج 5 ص 137) ۔ یا مطلب یہ ہے تاکہ وہ ایمان پر ثابت قدم رہے کیونکہ مون تو وہ پہلے بھی تھی قالہ الشیخ (رح) تعالی۔ لولا کا جواب مقدر ہے ای لابدتہ بقرینۃ ان کا دت لتبدی بہ (روح ) ۔
Top