Jawahir-ul-Quran - Al-Qasas : 30
فَلَمَّاۤ اَتٰىهَا نُوْدِیَ مِنْ شَاطِئِ الْوَادِ الْاَیْمَنِ فِی الْبُقْعَةِ الْمُبٰرَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ اَنْ یّٰمُوْسٰۤى اِنِّیْۤ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَۙ
فَلَمَّآ : پھر جب اَتٰىهَا : وہ آیا اس کے پاس نُوْدِيَ : ندا دی گئی مِنْ شَاطِیٴِ : کنارہ سے الْوَادِ الْاَيْمَنِ : میدان وادیاں فِي الْبُقْعَةِ : جگہ میں الْمُبٰرَكَةِ : برکت والی مِنَ الشَّجَرَةِ : ایک درخت سے اَنْ : کہ يّٰمُوْسٰٓي : اے موسیٰ اِنِّىْٓ اَنَا : بیشک میں اللّٰهُ : اللہ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ : جہانوں کا پروردگار
پھر جب پہنچا اس کے پاس29 آواز ہوئی میدان کے داہنے کنارے سے برکت والے تختہ میں ایک درخت ہے کہ اے موسیٰ میں ہوں اللہ جہان کا رب
29:۔ من شاطئ، مبدل منہ اور من الشجرۃ اس سے بدل ہے جب وہ آگ کے قریب پہنچے تو اس بابرکت اور سر سبز و شاداب کطے میں وادی کے دائیں کنارے کی جانب سے ایک درخت میں سے آواز آئی اے موسیٰ ! میں اللہ ہوں یعنی ساری کائنات میں متصرف اور سارے جہاں کا مالک ہوں۔ ان یاموسی میں اَن تفسیریہ ہے جو نداء کی تفسیر کر رہا ہے۔ وان الق عصاک یہ ان یموسی پر معطوف ہے۔ فلما راھا تہتز الخ جب انہوں نے دیکھا کہ لاٹھی کا بہت بڑا اژدھا بن گیا ہے اور وہ سپولے کی مانند بڑی تیزی سے حرکت کر رہا ہے تو خوف سے پیٹھ پھیر کر بھاگے۔ یموسی اقبل الخ، پھر آواز آئی اے موسیٰ ! آگے بڑھو اور مت ڈرو اور اسے پکڑ لو تم ہر خوف و خطر سے محفوظ ہو اس اژدہا سے تمہیں کوئی گزند نہیں پہنچے گا۔ اژدہا اگرچہ بہت بڑا تھا لیکن چھوٹے سانپوں کی سی تیزی سے حرکت کررہا تھا اس لیے اسے جآن (چھوٹے سانپ) کے ساتھ تشبیہ دی گئی۔ کانہا جان ای فی سرعۃ الحرکۃ مع غایۃ عظم جث تھا (ابو السعود ج 6 ص 656) ۔ سانپ کو دیکھ کر بتقاضائے بشریت موسیٰ (علیہ السلام) ڈر گئے اس سے معلوم ہوا کہ معجزہ اللہ تعالیٰ کا فعل ہے اور پیغمبروں کے اختیار میں نہیں ہوتا۔
Top