Jawahir-ul-Quran - Al-Qasas : 33
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ قَتَلْتُ مِنْهُمْ نَفْسًا فَاَخَافُ اَنْ یَّقْتُلُوْنِ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ قَتَلْتُ : بیشک میں نے مار ڈالا مِنْهُمْ : ان (میں) سے نَفْسًا : ایک شخص فَاَخَافُ : سو میں ڈرتا ہوں اَنْ يَّقْتُلُوْنِ : کہ وہ مجھے قتل کردیں گے
بولا اے رب32 میں نے خون کیا ہے ان میں ایک جان کا سو ڈرتا ہوں کہ مجھ کو مار ڈالیں گے
32:۔ منصب رسالت پر فائز ہونے کے بعد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو یقین تھا کہ اب اللہ تعالیٰ کی تائید و حمایت ہر وقت ان کے شامل حال رہے گی لیکن وہ قتل قبطی کے معاملے کو اللہ کے سامنے پیش کر کے اللہ کی جانب سے حفظ وامان کے وعدے کی صراحت چاہتے تھے اس لیے اس کا ذکر کیا۔ اس سے ان کا یہ مطلب ہرگز نہ تھا کہ وہ رسالت سے استعفاء چاہتے ہیں۔ طلب من اللہ تالیٰ ما یقوی قلبہ و یزیل خوفہ (کبیر ج 6 ص 606) ولمراد بہذا الخبر طلب الحفظ والتائید لا بلاغ الرسالۃ علی اکمل وجہ لا الاستعفاء من الارسال (روح ج 20 ص 77) ۔
Top