Jawahir-ul-Quran - Al-Qasas : 64
وَ قِیْلَ ادْعُوْا شُرَكَآءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَهُمْ وَ رَاَوُا الْعَذَابَ١ۚ لَوْ اَنَّهُمْ كَانُوْا یَهْتَدُوْنَ
وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا ادْعُوْا : تم پکارو شُرَكَآءَكُمْ : اپنے شریکوں کو فَدَعَوْهُمْ : سو وہ انہیں پکاریں گے فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا : تو وہ جواب نہ دیں گے لَهُمْ : انہیں وَرَاَوُا : اور وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب لَوْ اَنَّهُمْ : کاش وہ كَانُوْا يَهْتَدُوْنَ : وہ ہدایت یافتہ ہوتے
اور کہیں گے پکارو اپنے شریکوں کو61 پھر پکاریں گے ان کو تو وہ جواب نہ دیں گے ان کو اور دیکھیں گے عذاب کسی طرح وہ راہ پائے ہوئے ہوتے
ٖ 61:۔ انہیں پھر کہا جاوے گا جن معبودوں کو کارساز اور سفارشی سمجھتے تھے آج انہیں مدد کے لیے پکارو۔ چناچہ وہ پکاریں گے مگر کہیں سے کوئی جواب نہیں آئے گا۔ اب عذاب جہنم ان کے سامنے ہوگا اور حسرت و تاسف سے کہیں گے کاش ! وہ دنیا میں ہدایت قبول کرلیتے تو آج اس حسرت وندامت اور اس المناک عذاب سے دوچار نہ ہونا پڑتا۔ لَوْ شرطیہ ہے اور اس کا جواب لما راوا العذاب محذوف ہے (روح) یا لَوْ تمنی کیلئے ہے اس صورت میں جواب کی ضرورت نہیں اور لَوْ سے پہلے فعل تمنا مقدر ہوگا ای تمنوا لو انہم کانوا مہتدین فلا یحتاج الی الجواب (روح ج 20 ص 102) ۔
Top