Jawahir-ul-Quran - Al-Qasas : 68
وَ رَبُّكَ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ وَ یَخْتَارُ١ؕ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِیَرَةُ١ؕ سُبْحٰنَ اللّٰهِ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب يَخْلُقُ : پیدا کرتا ہے مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے وَيَخْتَارُ : اور وہ پسند کرتا ہے مَا كَانَ : نہیں ہے لَهُمُ : ان کے لیے الْخِيَرَةُ : اختیار سُبْحٰنَ اللّٰهِ : اللہ پاک ہے وَتَعٰلٰى : اور برتر عَمَّا يُشْرِكُوْنَ : اس سے جو وہ شریک کرتے ہیں
اور تیرا رب64 پیدا کرتا ہے جو چاہے اور پسند کرے جس کو چاہے ان کے ہاتھ میں نہیں پسند کرنا اللہ نرالا ہے اور بہت اوپر ہے اس چیز سے کہ شریک بتلاتے ہیں
ٖ 64:۔ یہاں سے لے کر ولعلکم تشکرون تک وہی دعوی دلائل عقلیہ سے ثابت کیا گیا ہے جس کی تبلیغ و اشاعت میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عمر بھر مصائب برداشت کیے اور جسے فرعون نے رد کیا اور مقابلے میں ما علمت لکم من الہ غیری کا دعوی کیا اور جس دعوے کی تبلیغ کے لیے محمد رسول اللہ ﷺ کو بھیجا گیا اور مشرکین مکہ نے اس کا انکار کیا۔ وہ دعوی یہ تھی وھو اللہ لا الہ الا ھو الخ یعنی غائبانہ حاجات میں پکارنے کے لائق صرف اللہ تعالیٰ ہے اور کوئی نہیں۔ وربک یخلق الخ، یہ دعوی مذکورہ پر پہلی عقلی دلیل ہے۔ یعنی ساری کائنات کا خالق اور سارے جہاں میں متصرف و مختار اللہ تعالیٰ ہی ہے اور اس کی مخلوق میں سے کوئی مختار نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی ذات اس سے پاک ہے کہ کوئی اختیار و تصرف میں اس کا مزاحم ہو اور وہ مشرکین کے شرک سے برتر اور منزہ ہے۔ ای تنزہ بذاتہ تنزھا خاصا بہ من اینازعہ احدا ویزاحمہ اختیارہ (ابو لاسعود ج 6 ص 670) ۔
Top