Jawahir-ul-Quran - Al-Qasas : 79
فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ فِیْ زِیْنَتِهٖ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا یٰلَیْتَ لَنَا مِثْلَ مَاۤ اُوْتِیَ قَارُوْنُ١ۙ اِنَّهٗ لَذُوْ حَظٍّ عَظِیْمٍ
فَخَرَجَ : پھر وہ نکلا عَلٰي : پر (سامنے) قَوْمِهٖ : اپنی قوم فِيْ : میں (ساتھ) زِيْنَتِهٖ : اپنی زیب و زینت قَالَ : کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُرِيْدُوْنَ : چاہتے تھے الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی يٰلَيْتَ : اے کاش لَنَا مِثْلَ : ہمارے پاس ہوتا ایسا مَآ اُوْتِيَ : جو دیا گیا قَارُوْنُ : قارون اِنَّهٗ : بیشک وہ لَذُوْ حَظٍّ : نصیب والا عَظِيْمٍ : بڑا
پھر نکلا75 اپنی قوم کے سامنے اپنے ٹھاٹھ سے کہنے لگے جو لوگ طالب تھے دنیا کی زندگانی کے اے کاش ہم کو ملے جیسا کچھ ملا ہے قارون کو بیشک اس کی بڑی قسمت ہے
75:۔ قارون ایک دفعہ اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ، اپنے خدم و حشم کے جلو میں نہایت ہی بیش قیمت لباس اور ساز و سامان کے ساتھ نکلا۔ جب دنیا دار لوگوں نے اس کی شان اور آن بان دیکھی تو بول اٹھے ہائے کاش ! ہمارے پاس بھی اس قدرت دولت ہوتی۔ قارون تو بڑا ہی خوش قسمت ہے۔ وقال الذین اوتوا العلم الخ دنیاداروں کی باتیں سن کر دیندار اور اہل علم نے اس آرزو پر انہیں سرزنش کی اور کہا تم پر افسوس ! تم دنیا کی تمنا کرتے ہو حالانکہ ایمان اور عمل صالح کا ثواب واجر اس سے بدرجہا بہتر ہے۔ لیکن یہ خیال صرف انہی لوگوں کے دلوں میں آتا ہے جو ایمان وعمل صالح پر قائم ہوں اور شہوات و معاصی سے اپنے نفس امارہ کو قابو میں رکھ سکتے ہوں۔
Top