Jawahir-ul-Quran - Al-Qasas : 83
تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًا١ؕ وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ
تِلْكَ : یہ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ : آخرت کا گھر نَجْعَلُهَا : ہم کرتے ہیں اسے لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو لَا يُرِيْدُوْنَ : وہ نہیں چاہتے عُلُوًّا : برتری فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَ : اور لَا فَسَادًا : نہ فساد وَالْعَاقِبَةُ : اور انجام (نیک) لِلْمُتَّقِيْنَ : اور انجام (نیک)
وہ گھر78 پچھلا ہے ہم دیں گے وہ ان لوگوں کو جو نہیں چاہتے اپنی بڑائی ملک میں اور نہ بگاڑ ڈالنا اور عاقبت بھلی ہے ڈرنے والوں کی
78:۔ یہ بشارت اخروی ہے۔ شروع میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ ذکر کیا گیا اور بتایا گیا کہ انہوں نے دعوت توحید کی خاطر بہت مصائب اٹھائے اسی طرح اے پیغمبر آپ پر بھی اس دعوت کی وجہ سے مصائب آئیں گے لیکن موسیٰ (علیہ السلام) کی طرح آخر کامیابی آپ ہی کو ہوگی۔ اب سورت کے آخر میں چھ امور ایسے مذکور ہوں گے جن سے موسیٰ (علیہ السلام) اورحضور ﷺ کے درمیان مماثلت و مشابہت ظاہر ہوگی۔ یہ امر اول ہے موسیٰ (علیہ السلام) کے ذکر میں فرمایا، ان فرعون علا فی الارض الخ، جس طرح موسیٰ (علیہ السلام) کو فرعون ایسے سرکش اور متمرد سے واسطہ پڑاحضور ﷺ کو بھی ایسے متمردین سے واسطہ پڑا۔ اس آیت میں بطور بشارت ان لوگوں کا ذکر کیا گیا جو تمردو سرکشی نہیں کرتے یعنی آخرت کی راحت ایسے ہی لوگوں کو حاصل ہوگی لیکن متمردین کو المناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔
Top