Jawahir-ul-Quran - Al-Qasas : 88
وَ لَا تَدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ١ۘ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١۫ كُلُّ شَیْءٍ هَالِكٌ اِلَّا وَجْهَهٗ١ؕ لَهُ الْحُكْمُ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ۠   ۧ
وَلَا تَدْعُ : اور نہ پکارو تم مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا : کوئی معبود اٰخَرَ : دوسرا لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّا هُوَ : اس کے سوا كُلُّ شَيْءٍ : ہر چیز هَالِكٌ : فنا ہونے والی اِلَّا : سوا اس کی ذات وَجْهَهٗ : اس کی ذات لَهُ : اسی کے لیے۔ کا الْحُكْمُ : حکم وَ : اور اِلَيْهِ : اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر جاؤگے
اور مت پکار84 اللہ کے سوائے دوسرا حاکم کسی کی بندگی نہیں اس کے سوائے85 ہر چیز86 فنا ہے مگر اس کا منہ اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف پھر جاؤ گے
84:۔ یہ امر ششم ہے جو وھو اللہ لا الہ الا ھو الخ، پر متفرع ہے یہی وہ دعوت ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون اور اس کی قوم کے سامنے پیش کی اور جس کی خاطر عمر بھر مصائب اٹھائے۔ یہ تمام سورت کے بیان کا ثمرہ و نتیجہ ہے۔ یہ خطاب بدستور امت سے ہے۔ سورت میں بیان کردہ دلائل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ خالق ومالک، متصرف و مختار اور عالم الغیب صرف اللہ ہی ہے۔ نفع نقصان اور منع وعطاء اسی کے اختیار میں ہے لہذا اللہ کے سوا کسی کو کارساز نہ سمجھو، مصائب و مشکلات اور حاجات و بلیات میں غائبانہ صرف اسی کو پکارو۔ لا تتخذ غیرہ وکیلا علی امورک کلہا ولا تعتمد علی غیرہ (خازن ج 5 ص 155) ۔ ویجوز ان یکون المعنی لا تعمتد علی غیر اللہ ولا تتخذ غیرہ وکیلا فی امورک فان من وثق بغیر اللہ تعالیٰ فکانہ لم یکمل طریقہ فی التوحید (کبیر ج 6 ص 634) ۔ 85:۔ اللہ کے سوا حاجات میں مافوق الاسباب کسی اور کو مت پکارو کیونکہ اللہ کے سوا کوئی کارساز، نافع و ضار اور مانع و معطی نہیں۔ اور اس کے سوا ہر چیز فانی ہے۔ لا الہ الا ھو ای لا نافع ولا ضار ولا معطی ولا مانع الا ھو کقولہ رب المشرق والمغرب لا الہ الا ھو فاتخذہ وکیلا۔ 86:۔ وجھہ سے اللہ تعالیٰ کی ذات مراد ہے۔ لفظ وجہ ذات باری تعالیٰ سے کنایہ یعنی اللہ کی ذات کے سوا ہر چیز ہلاک اور فانی ہے۔ الا وجہہ ای الا ذاتہ عزو جل (روح) ومعنی الا وجہہ الا ایہ قالہ الزجاج (بحر ج 7 ص 137) ۔ لہ الحکم قضاء وقد اس کے قبضہ و تصرف میں ہے۔ جو کچھ ہوتا ہے اس کے ارادہ و مشیت سے ہوتا ہے۔ اور قیامت کے دن تم سب جزاء وسزا کے لیے اسی کے سامنے حاضر کیے جاؤ گے۔ جس طرح قضاء وقدر اس کے ہاتھ میں ہے اسی طرح قیامت کے دن فصل قضاء بھی اسی کے ہاتھ میں ہوگا اور وہاں کوئی دم بھی نہیں مار سکے گا۔ سورة القصص میں آیات توحید اور اس کی خصوصیات 1 ۔ قالتا لا نسقی حتی یصدر الرعاء الخ (رکوع 3) ۔ خاندان شعیب (علیہ السلام) پر یہ تنگی قوم نے محض توحید سے ضد کی بنا پر کر رکھی تھی۔ 2 ۔ تمشی علی استحیاء۔ عورت کو ہر حال میں شرم و حیاء سے رہنا چاہیے۔ 3 ۔ قال انی ارید ان انکحک الخ، دس سال موسیٰ (علیہ السلام) کو اس خدمت کے ذریعہ تربیت دی گئی تاکہ وہ آئندہ مصائب برداشت کرنے کے قابل ہوجائیں۔ 4 ۔ قال لاہلہ امکثوا۔۔ تا۔ لعلکم تصطلون۔ (رکوع 4) نفی علم غیب از موسیٰ علیہ السلام۔ 5 ۔ انی انا اللہ رب العلمین۔ سارے جہانوں کا پروردگار اور سارے عالم میں متصرف و مختار صرف اللہ ہی ہے۔ 6 ۔ فلما راھا تہتز۔ تا۔ انک من الامنین۔ نفی علم غیب از موسیٰ علیہ السلام۔ 7 ۔ وما کنت بجانب الغربی۔ تا۔ لعلہم یتذکرون (رکوع 7) نفی علم غیب و حاضر وناظر از نبی اکرم ﷺ 8 ۔ و یوم ینادیہم۔ تا۔ لوانہم کانوا یہتدون۔ (رکوع 5) نفی شرک فی التصرف۔ 9 ۔ وربک یخلق ما یشاء و یختار۔ تا۔ و لعلکم تشکرون۔ نفی شرک فی التصرف و شرک فی العلم۔ 10 ۔ ان الذی فرض علیک القران الخ۔ توحید کی خاطر مصائب برداشت کرنے کے بعد آخر غلبہ آپ ہی کو ملے گا۔ 11 ۔ وما کنت ترجوا ان یلقی الخ، نفی علم غیب از نبی کریم ﷺ ۔ اللہ تعالیٰ توحید کو ماننے کی توفیق دے تو مشرکین سے تعاون نہ کرنا چاہیے۔ 12 ۔ ولا تدع مع اللہ الھا اخر نفی شرک فی التصرف۔ سورة القصص ختم ہوئی
Top