Jawahir-ul-Quran - Al-Ankaboot : 45
اُتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنَ الْكِتٰبِ وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ١ؕ اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ١ؕ وَ لَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ
اُتْلُ : آپ پڑھیں مَآ : جو اُوْحِيَ : وحی کی گئی اِلَيْكَ : آپ کی طرف مِنَ الْكِتٰبِ : کتاب سے وَاَقِمِ : اور قائم کریں الصَّلٰوةَ ۭ : نماز اِنَّ : بیشک الصَّلٰوةَ : نماز تَنْهٰى : روکتی ہے عَنِ الْفَحْشَآءِ : بےحیائی سے وَالْمُنْكَرِ ۭ : اور برائی وَلَذِكْرُ اللّٰهِ : اور البتہ اللہ کی یاد اَكْبَرُ ۭ : سب سے بڑی بات وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تَصْنَعُوْنَ : جو تم کرتے ہو
تو پڑھ جو اتری تیری طرف36 کتاب اور قائم رکھ نماز بیشک نماز روکتی ہے بےحیائی اور بری بات سے اور اللہ کی یاد ہے سب سے بڑی اور اللہ کو خبر ہے جو تم کرتے ہو
36:۔ یہ دعوی توحید پر دلیل وحی ہے۔ یہ مسئلہ توحید وحی کے ذریعہ سے آپ پر نازل کیا گیا ہے۔ اس لیے جو کتاب آپ پر نازل کی گئی ہے آپ اس مسئلہ توحید کو بیان کرتے رہیں اور کتاب اللہ کی آیتیں پڑھ کر سناتے رہیں۔ واقم الصلوۃ الخ، یہ امر مصلح ہے یعنی مسئلہ توحید بیان کرنے کی وجہ سے کفار کی طرف سے آپ کو جو تکلیف وا یذاء پہنچے اس کا اثر کم کرنے کے لے آپ نماز قائم کریں۔ نماز سے اللہ کے ساتھ خصوصی تعلق قائم رہے گا، صبر و ہمت کا جذبہ پیدا ہوگا اور مصائب و مشکلات کی اہمیت دل سے کم ہوجائے گی۔ الفحشاء سے کافروں کی خباثتیں اور ان کی ایذائیں مراد ہیں۔ یعنی نماز کافروں کی خباثتوں اور ایذاؤں کا اثر دل سے زائل کردے گی۔ المنکر خلاف شریعت امور۔ نماز سے آدمی کے دل میں خوف خدا، خشوع و خضوع اور عجز و انکسار وغیرہ صفات حمیدہ پیدا ہوتی ہیں اس لیے نمازی آدمی طبعاً خلاف شریعت امور سے متنفر و مجتنب ہوجاتا ہے۔ لیکن یہ خوبی صرف اسی صورت میں پیدا ہوسکتی ہے جب آدمی اس شعور کے ساتھ نماز پڑھے کہ وہ احکم الحاکمین کے حضور کھڑا ہو کر فریضہ نماز ادا کر رہا ہے۔ ساری نماز میں اس کی توجہ نماز ہی میں رہے۔ توجہ اور شعور کے بغیر صرف ظاہری ارکان نماز ادا کرلینے سے یہ آثار ظاہر نہیں ہوسکتے۔ ولذکر اللہ اکبر۔ ذکر سے نماز یا عام ذکر اللہ مراد ہے۔ یعنی نماز یا ہر وقت ہر معاملے میں اللہ کو یاد رکھنا اور اس کی نافرمانی سے بچنا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ اہم کام ہے اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے اور وہ ہر عمل کے مطابق اس کی جزا و سزا دے گا۔
Top