Jawahir-ul-Quran - Al-Ankaboot : 67
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا اٰمِنًا وَّ یُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ١ؕ اَفَبِالْبَاطِلِ یُؤْمِنُوْنَ وَ بِنِعْمَةِ اللّٰهِ یَكْفُرُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : انہوں نے نہیں دیکھا اَنَّا جَعَلْنَا : کہ ہم نے بنایا حَرَمًا : حرم (سرزمین مکہ) اٰمِنًا : امن کی جگہ وَّ : جبکہ يُتَخَطَّفُ : اچک لیے جاتے ہیں النَّاسُ : لوگ مِنْ : سے (کے) حَوْلِهِمْ ۭ : اس کے ارد گرد اَفَبِالْبَاطِلِ : کیا پس باطل پر يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لاتے ہیں وَبِنِعْمَةِ اللّٰهِ : اور اللہ کی نعمت کی يَكْفُرُوْنَ : ناشکری کرتے ہیں
کیا نہیں دیکھتے56 کہ ہم نے رکھ دی ہے پناہ کی جگہ امن کی اور لوگ اچکے جاتے ہیں ان کے آس پاس سے کیا جھوٹ پر یقین رکھتے ہیں اور اللہ کا احسان نہیں مانتے
56:۔ اہل مکہ پر ایک اور بہت بڑے انعام کا ذکر فرمایا یعنی وہ دلائل میں بھی غور و تدبر کریں اور ہمارے احسانات بھی دیکھیں کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے ان کے شہر کو حرم محترم اور مقام امن بنا دیا ہے سارا عرب بیت اللہ کی وجہ سے مکہ والوں کی عزت کرتا اور ان کے مال و جان اور عزت و آبرو کو ہاتھ نہیں ڈالتا جبکہ ان کے گرد و نواح میں رہنے والے دوسرے لوگوں کا مال و جان محفوظ نہیں۔ آئے دن قتل و غارت کا بازار گرم رہتا ہے۔ مگر یہ اہل مکہ اللہ تعالیٰ کے عظیم احسانات کی قدر بھی نہیں کرتا اور خود ساختہ معبودوں کو کارساز سمجھتے اور اللہ کی نعمتوں کی بےقدری کرتے ہیں۔ افبالباطل یومنون الخ کیا ان دلائل اور احسانات کے باوجود وہ باطل یعنی خود ساختہ معبودوں کو کارساز سمجھتے رہیں گے اور ہمارے احسانات کی ناشکری کرتے رہیں گے۔
Top