Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 105
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجاؤ كَالَّذِيْنَ : ان کی طرح جو تَفَرَّقُوْا : متفرق ہوگئے وَاخْتَلَفُوْا : اور باہم اختلاف کرنے لگے مِنْ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : کہ جَآءَھُمُ : ان کے پاس آگئے الْبَيِّنٰتُ : واضح حکم وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْم : بڑا
اور مت ہو ان کی طرح جو متفرق ہوگئے اور اختلاف کرنے لگے بعد اس کے کہ پہنچ چکے ان کو حکم صاف153 اور ان کو بڑا عذاب ہے
153 یہ مسلمانوں کے لیے زجر ہے اور ساتھ ہی اخروی تخویف ہے۔ اصلاح احوال کا حکم دینے کے بعد دوبارہ تفرق واختلاف سے منع فرمایا اور اختلاف کی صورت میں عذاب اخروی کی دھمکی دی تاکہ مسلمانوں کے دلوں میں اتفاق اور محبت کی جڑیں مضبوط ہوجائیں اور میدان جنگ میں ڈٹ کر کفار کا مقابلہ کرسکیں۔ تَفَرَّقُوْا اور اِخْتَلَفُوْا کو بعض مفسرین نے ایک ہی معنی میں لیا ہے۔ اور تکرار لفظ کو تاکید پر محمول کیا ہے۔ اور اختلاف سے توحید باری تعالیٰ اور دیگر اصول دین میں اختلاف مراد ہے اور بعض مفسرین نے تَفَرَّقُوْا سے باہمی عداوت اور اختلاف سے مذہبی اختلافات مراد لیے ہیں۔ واختلفوا فی التوحید والتنزیہ واحوال المعاد قیل وھذا معنی تفرقوا وکررہ للتاکید وقیل التفرق بالعداوۃ والاختلاف بالدیانۃ (روح ص 23 ج 4) اور اَلَّذِیْنَ سے مراد یہود ونصاریٰ ہیں جنہوں نے توحید اور دیگر اصول دین میں اختلاف کیا۔ وھم الیھود والنصاریٰ فانھم اختلفوا وکفر بعضھم بعضا (مدارک ص 136 ج 1) یعنی الیھود والنصاریٰ فی قول جمھور المفسرین (قرطبی ص 166 ج 4) اور بَیِّنَات سے تورات وانجیل کی وہ صریح اور واضح آیتیں مراد ہیں جن میں دین اسلام، توحید، صداقت محمد ﷺ وغیرہ کا تفصیلی ذکر موجود ہے اور جن کے بعد انہیں کسی قسم کا اختلاف نہیں کرنا چاہئے تھا۔ من بعد ماجاء ھم فی التوراۃ والانجیل تلک النصوص الظاھرۃ الخ (کبیر ص 28 ج 2) وَاُولئِکَ لَھُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۔ اُولئِکَ سے انہی اختلاف کرنے والوں کی طرف اشارہ ہے یعنی جن لوگوں نے دین میں اختلاف وتفرقہ ڈالا ہے ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔ اس طرح اس میں مسلمانوں کے لیے زجر ہے۔
Top