Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 106
یَّوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْهٌ وَّ تَسْوَدُّ وُجُوْهٌ١ۚ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اسْوَدَّتْ وُجُوْهُهُمْ١۫ اَكَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ
يَّوْمَ : دن تَبْيَضُّ : سفید ہونگے وُجُوْهٌ : بعض چہرے وَّتَسْوَدُّ : اور سیاہ ہونگے وُجُوْهٌ : بعض چہرے فَاَمَّا : پس جو الَّذِيْنَ : لوگ اسْوَدَّتْ : سیاہ ہوئے وُجُوْھُھُمْ : ان کے چہرے اَكَفَرْتُمْ : کیا تم نے کفر کیا بَعْدَ : بعد اِيْمَانِكُمْ : اپنے ایمان فَذُوْقُوا : تو چکھو الْعَذَابَ : عذاب بِمَا كُنْتُمْ : کیونکہ تم تھے تَكْفُرُوْنَ : کفر کرتے
جس دن کہ سفید ہوں گے بعضے منہ اور سیاہ ہوں گے بعضے منہ154 سو وہ لوگ کہ سیاہ ہوئے منہ ان کے ان سے کہا جائے گا کیا تم کافر ہوگئے ایمان لا کر155 اب چکھو عذاب بدلہ اس کفر کرنے کا156
154 یَوْمَ منصوب علی الظرفیۃ ہے اور عَذَابٌ عَظِیْمٌ سے متعلق ہے۔ انہ نصب علی الظرف والتقدیر ولھم عذاب عظیم فی ھذا الیوم الخ (کبیر ص 30 ج 2) یعنی یہ عذاب اس دن میں ہوگا جس میں کچھ چہرے سفید اور نورانی ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ ہوں گے اور وہ قیامت کا دن ہے۔ جس میں مومنین کے چہرے جگمگا رہے ہوں گے اور کافروں کے چہرے سیاہ ہوجائیں گے۔ اور یہ اس لیے ہوگا تاکہ میدان حشر میں ہر شخص مومن اور کافر، سعید اور شقی اور نیک بخت اور بدبخت کو ان علامتوں سے پہچان لے۔ والحکمۃ فی بیاض الوجوہ وسوادھا ان اھل الموقف اذا راوا بیاض وجہ المؤمن عرفوا انہ من اھل السعادۃ واذا راوا سواد وجہ الکافر عرفوا انہ من اھل الشقاوۃ (خازن ص 336 ج 1) ۔ 155 یہاں دونوں گروہوں کے انجام کی تفصیل بیان کی گئی ہے اور اَکَفَرْتُمْ سے پہلے فیقال لھم محذوف ہے۔ 156 ۔ اَلْعَذَابُ سے عذاب معھود مراد ہے یعنی وہ عذاب جو صفت عظیم سے متصف ہے فَذُوْقُوْا میںفصیحیہ ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اس کا مابعد اس کے ماقبل پر مرتب ہے اور اس کا نتیجہ ہے اور بِمَا میں ب سببیہ ہے مطلب یہ کہ یہ عذاب ان کے کفر و انکار کا نتیجہ ہے ان پر ظلم نہیں ہے۔
Top