Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 109
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۠   ۧ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کیلئے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف تُرْجَعُ : لوٹائے جائیں گے الْاُمُوْرُ : تمام کام
اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ کہ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ کہ ہے زمین میں160 اور اللہ کی طرف رجوع ہے ہر کام کا161
160 یہ توحید پر پانچویں عقلی دلیل ہے۔ اور اس میں جار مجرور کی تقدیم افاہ حصر کے لیے ہے یعنی زمین و آسمان کی ساری کائنات صرف اللہ ہی کی ہے۔ ساری کائنات کو اللہ ہی نے پیدا فرمایا اور وہی ہر چیز کا مالک ہے اور ہر چیز میں متصرف اور مختار ہے ای لہ سبحانہ وحدہ ما فیھا من المخلوقات ملکا وخلقا وتصرفا (روح ص 27 ج 4) ۔ 161 ۔ تمام معاملات کا فیصلہ اور تمام امور کا انجام خدا کے ہاتھ میں ہے۔ جب زمین و آسمان اور ساری کائنات کا خالق ومالک اور متصرف ومختار اللہ ہی ہے تو پھر وہی عبادت اور پکار کے لائق ہے اس لیے عبادت صرف اسی کی کرو اور ضرورتوں اور مصیبتوں میں صرف اسے ہی پکارو قال الشیخ۔ اس میں تشجیع علی الجھاد ہے۔ یعنی سب کچھ خدا ہی کے قبضہ میں ہے اور فتح وشکست اس کے اختیار میں ہے۔ تو پھر اس پر بھروسہ کرتے ہوئے کفار سے جہاد کرو۔ اور ہمت نہ ہارو۔ وہ ضرور تمہیں فتح دے گا۔۔
Top