Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 114
یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ
يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَ : اور الْيَوْمِ الْاٰخِرِ : دن۔ آخرت وَيَاْمُرُوْنَ : اور حکم کرتے ہیں بِالْمَعْرُوْفِ : اچھی بات کا وَيَنْهَوْنَ : اور منع کرتے ہیں عَنِ : سے الْمُنْكَرِ : برے کام وَ : اور يُسَارِعُوْنَ : وہ دوڑتے ہیں فِي : میں الْخَيْرٰتِ : نیک کام وَ : اور اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ مِنَ : سے الصّٰلِحِيْنَ : نیکو کار (جمع)
ایمان لاتے ہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور حکم کرتے ہیں اچھی بات کا اور منع کرتے ہیں برے کاموں سے اور دوڑتے ہیں نیک کاموں172 پر اور وہی لوگ نیک بخت ہیں
172 مؤمنین اہل کتاب کی مزید مدح اور تعریف فرمائی کہ وہ اللہ پر اور آخرت پر ٹھیک ٹھیک شریعت مصطفویہ کے مطابق ایمان لاتے ہیں اور اپنے گذشتہ شرکیہ عقائد مثلاً ابنیت مسیح اور عزیز سے تائب ہوچکے ہیں نیز اپنے سابقہ تصور آخرت سے بھی دستبردار ہوچکے ہیں۔ کیونکہ پہلے وہ آخرت میں شفاعت قہری کے قائل تھے وذالک لان ایمان اھل الکتاب فیہ شرک ویصفون الیوم الاخر لغیر ما یصفہ المؤمنون (خازن ص 341 ج 1) اور پھر صرف یہی نہیں کہ خود ہی ایمان لا کر نیک اعمال میں مصروف ہوگئے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی ایمان اور اعمال صالحہ کی دعوت دیتے اور کفر اور منکرات سے ان کو منع کرتے ہیں اور رضائے الٰہی کی خاطر اس کی طاعت اور بندگی میں دوسروں سے آگے نکل جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وَاُولئکَ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ ۔ یعنی اہل کتاب میں سے جو لوگ مذکورہ بالا صفات جلیلہ سے متصف ہیں اللہ کے نزدیک ان کا شمار نیکو کار لوگوں میں ہے۔ ای من جملۃ الصلحین الذین صلحت احوالھم عند اللہ عزوجل (خازن ص 341 ج 1) یہاں تک کہ تو ان کی مدح وثنا تھی آگے ان کے اعمال صالحہ کی جزا کا ذکر ہے۔
Top