Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 128
لَیْسَ لَكَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْءٌ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْهِمْ اَوْ یُعَذِّبَهُمْ فَاِنَّهُمْ ظٰلِمُوْنَ
لَيْسَ لَكَ : نہیں ٓپ کے لیے مِنَ : سے الْاَمْرِ : کام (دخل) شَيْءٌ : کچھ اَوْ يَتُوْبَ : خواہ توبہ قبول کرے عَلَيْھِمْ : ان کی اَوْ : یا يُعَذِّبَھُمْ : انہیں عذاب دے فَاِنَّھُمْ : کیونکہ وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
تیرا اختیار کچھ نہیں یا ان کو توبہ دیوے خدا تعالیٰ یا ان کو عذاب کرے کہ وہ ناحق پر ہیں195
195 اس آیت کا تعلق جنگ احد سے ہے صحیح مسلم میں ہے کہ جنگ احد میںحضور ﷺ کا سامنے ایک دانت شہید کردیا گیا۔ اور آپ کے سر مبارک میں بھی زخم آیا۔ آپ زخم سے خون پوچنھ رہے تھے اور ساتھ یہ بھی فرماتے جارہے تھے۔ کیف یقلح قوم شجوا نبیھم ﷺ وکسروا رباعیتہ وھو یدعوھم الی اللہ تعالیٰ (صحیح مسلم ص 108 ج 2) یعنی اس قوم کو کس طرح ہدایت نصیب ہوگی۔ جس نے اپنے پیغمبر کو زخمی کردیا حالانکہ وہ ان کو خدا کی طرف بلاتا ہے گویا کہ آپ نے ان کے لیے توفیق ایمان کو مستبعد سمجھا اور ان کی ہلاکت کے لیے بدعا کرنے کا ارادہ فرمایا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما کر آپ کا استبعاد دور فرمادیا اور آپ کو ان کے اسلام لانے کی امید دلا دی۔ استبعاد لتوفیق من فعل ذالک بہ وقولہ تعالیٰ لیس لک من الامر شیئ تقریب لما استبعدہ واطماع فی اسلامھم (قرطبی ص 199 ج 4) اَوْ یَتُوْبَ اور اَوْ یُعَذِّبَھُمْ میں اَوْ بمعنی اِلَّا اَنْ ہے اور مطلب یہ ہے کہ جب آنحضرت ﷺ نے مشرکین کے ایمان سے مایوس ہو کر ان پر بددعا کرنے کا ارادہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان مشرکین کی عاقبت اور انجام کار کو میں جانتا ہوں نیز ان کے تمام امور اور معاملات میرے اختیار و تصرف میں ہیں۔ کیونکہ میرا علم محیط اور قدرت ہر چیز پر حاوی ہے آپ کا نہ علم ہر چیز پر محیط ہے اور نہ قدرت اس لیے آپ کو بددعاء کرنے کا اختیار نہیں یہاں تک کہ ان میں سے بعض کو میں توبہ کی توفیق دیدوں اور وہ اسلام قبول کرلیں اور جو کفر پر قائم رہیں ان کو دائمی عذاب میں مبتلا کروں ومعنی الایۃ لیس لک من امر مصالح عبادی شیء الا ما اوحی الیک فن اللہ تعالیٰ ھو مالک امرھم ناما ان یتوب علیھم ویھدیھم فیسلموا او یھلکھم ویعذبھم ان اصروا علی الکفر (خازن ص 350 ج 1) یا یہ دونوں لیقطع پر معطوف ہیں اور مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر میں اس لیے تمہاری امداد فرمائی تاکہ وہ کافروں کو ہلاک کرے یا ذلیل کرے یا ان کو توبہ کی توفیق دے یا ان کو عذاب دائمی میں مبتلا کرے والمعنی ان مالک امرھم علی الاطلاق وھو اللہ تعالیٰ نصرکم علیھم لیھلکھم او یکبتھم او یتوب علیھم ان اسلموا او یعذبھم ان اصروا ولیس لک من امرھم شیٗ ان انت الا عبد ما مور بانذارھم وجھادھم (روح ص 50 ج 4) بعض روایات کے مطابق آپ بعض مشرکین پر چالیس دن بد دعا کرتے رہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ بہر حال شان نزول جو بھی ہو یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آنحضرت ﷺ نہ غیب دان تھے اور نہ مختار کل۔
Top