Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 143
وَ لَقَدْ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَلْقَوْهُ١۪ فَقَدْ رَاَیْتُمُوْهُ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور البتہ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ : تم تمنا کرتے تھے الْمَوْتَ : موت مِنْ قَبْلِ : سے قبل اَنْ : کہ تَلْقَوْهُ : تم اس سے ملو فَقَدْ رَاَيْتُمُوْهُ : تو اب تم نے اسے دیکھ لیا وَاَنْتُمْ : اور تم تَنْظُرُوْنَ : دیکھتے ہو
اور تم تو آرزو کرتے تھے مرنے کی اس کی ملاقات سے پہلے سو اب دیکھ لیا تم نے اس کو آنکھوں کے سامنے212
212 اَنْ تَلْقَوْهٗ اور رَاَیْتُمُوْهُ میں ضمیر منصوب الموت کی طرف راجع ہے اور الموت سے موت شہادت مراد ہے۔ المراد بالموت ھنا الموت فی سبیل اللہ تعالیٰ وھی الشہادۃ (روح ص 71 ج 4) اس آیت میں روئے سخن ان مسلمانوں کی طرف ہے جو جنگ بدر میں شریک نہیں ہوسکے تھے اور بعد میں اس غیر حاضری پر سخت نادم ہوئے اور تمنا کرنے لگے کاش کہ اب ہمیں اللہ کی راہ میں جہاد کا موقع ملے اور ہم بھی شہادت کی سعادت عظمی حاصل کرلیں۔ لیکن جب ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے جنگ احد میں اپنی تمنائے شہادت پورا کرنے کا موقع دیا تو ان میں سے بہت سوں کے پاؤں اکھڑ گئے اور وہ ثابت قدم نہ رہ سکے اس پر اللہ تعالیٰ نے بطور زجر و عتاب فرمایا کہ تم تو شہادت فی سبیل اللہ کی تمنا کرتے تھے لیکن جب اللہ نے تم کو موقع دیا اور تم نے اپنی آنکھوں سے اس کا معائنہ کرلیا تو میدان چھوڑ بھاگے فلایۃ عتاب فی حق من انھزم لا سیما وکان منھم حمل للنبی ﷺ علی الخروج من المدینۃ (قرطبی ص 231 ج 3)
Top