Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 151
سَنُلْقِیْ فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَاۤ اَشْرَكُوْا بِاللّٰهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهٖ سُلْطٰنًا١ۚ وَ مَاْوٰىهُمُ النَّارُ١ؕ وَ بِئْسَ مَثْوَى الظّٰلِمِیْنَ
سَنُلْقِيْ : عنقریب ہم ڈالدیں گے فِيْ : میں قُلُوْبِ : دل (جمع) الَّذِيْنَ كَفَرُوا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) الرُّعْبَ : ہیبت بِمَآ اَشْرَكُوْا : اس لیے کہ انہوں نے شریک کیا بِاللّٰهِ : اللہ کا مَا : جس لَمْ يُنَزِّلْ : نہیں اتاری بِهٖ : اس کی سُلْطٰنًا : کوئی سند وَمَاْوٰىھُمُ : اور ان کا ٹھکانہ النَّارُ : دوزخ وَبِئْسَ : اور برا مَثْوَى : ٹھکانہ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اب ڈالیں گے ہم کافروں کے دل میں ہیبت اس واسطے کہ انہوں نے شریک ٹھہرایا اللہ کا جس کی اس نے کوئی سند نہیں اتاری222 اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ برا ٹھکانا ہے ظالموں کا
222 یہ آیت ماقبل کا تتمہ ہے۔ اَلرُّعْبُ خوف وہراس۔ بِمَا میں باء سببیہ ہے اور بِهٖ میں ضمیر دوسرے مَا کی طرف راجع ہے جو معبودان باطل سے کنایہ ہے۔ اور اس کا مضاف محذوف ہے ای بمعبودیتہ سلطاناً حجت اور دلیل۔ حجۃ وبیانا وعذرا وبرھانا (قرطبی ص 233 ج 4) یعنی کافروں کی اطاعت مت کرو اور کمزوری مت دکھاؤ ہم تمہاری مدد کریں گے اور دیکھو ہم بھی ان مشرکین کے دلوں پر تمہارا رعب اور خوف مسلط کیے دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ بزدلانہ انداز میں شکست کھا کر بھاگ نکلیں گے اور یہ اس لیے کہ وہ اللہ کے ساتھ اس کی عباددت میں ایسے معبودوں کو شریک کرتے ہیں جن کے معبود ہونے اور غائبانہ دعاء و پکار کے لائق ہونے پر اللہ نے کوئی دلیل اور حجت نازل نہیں فرمائی یعنی ان کی بزدلی اور خوف وہراس کی وجہ اور علت شرک ہے کیونکہ مشرک کا اعتماد اور بھروسہ غیر اللہ کے کمزور ترین سہاروں پر ہوتا ہے اور کمزور سہاروں پر اعتماد کا اثر نفسیاتی اور تکوینی طور پر ہمیشہ خوف، کمزوری اور بزدلی ہوتا ہے۔ اور یہ القاء رعب کا واقعہ عین جنگ احد میں نہایت معجزانہ طریقے سے پیش آیا۔ احد میں جب مشرکین نے تیر انداز دستہ کی غلطی سے یہ فائدہ اٹھا کر پیچھے سے مسلمانوں پر پر حملہ کردیا۔ اورحضور ﷺ کے شہید ہونے کی افواہ پھیلا دی۔ اس پر مسلمان بد دل ہو کر منتشر ہوگئے اور ایک جماعت آپ کے ساتھ ثابت قدم رہی اس پر اس پر حضرت نبی اکرم ﷺ نے ایک ٹیلے پر کھڑے ہو کر مسلمانوں کو آواز دی جب ان کو پتہ چلا کہ آپ تو زندہ ہیں اور شہید نہیں ہوئے تو سب واپس آکر آپ کے گرد جمع ہونے لگے اس وقت مشرکین کے دلوں پر مسلمانوں کا اسقدر رعب چھایا کہ سب میدان چھوڑ بھاگےحضور ﷺ نے ان کا تعاقب کرنے کا حکم دیا چناچہ مسلمان مجاہدین نے حمراء الاسد (ایک جگہ) تک مشرکین کا تعاقب کیا۔ ان الکفار لما استوالوا علی المسلمین وھزموھم اوقع اللہ الرعب فی قلوبھم فترکوھم وفروا منھم من غیر سبب (کبیر ص 94 ج 3) وَبئْسَ مَثْوَی الظّٰلِمِیْنَ ۔ دنیا میں تو ان کو تمہارے ہاتھوں ذلیل کروں ہی گا۔ آخرت میں بھی ان کے لیے بد ترین ٹھکانا ہے یعنی جہنم۔
Top