Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 155
اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ یَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعٰنِ١ۙ اِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّیْطٰنُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوْا١ۚ وَ لَقَدْ عَفَا اللّٰهُ عَنْهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ۠   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ تَوَلَّوْا : پیٹھ پھیریں گے مِنْكُمْ : تم میں سے يَوْمَ : دن الْتَقَى الْجَمْعٰنِ : آمنے سامنے ہوئیں دو جماعتیں اِنَّمَا : درحقیقت اسْتَزَلَّھُمُ : ان کو پھسلا دیا الشَّيْطٰنُ : شیطان بِبَعْضِ : بعض کی وجہ سے مَا كَسَبُوْا : جو انہوں نے کمایا (اعمال) وَلَقَدْ عَفَا : اور البتہ معاف کردیا اللّٰهُ : اللہ عَنْھُمْ : ان سے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا حَلِيْمٌ : حلم ولا
جو لوگ تم میں سے ہٹ گئے جس دن لڑیں دو236 فوجیں سو ان کو بہکا دیا شیطان نے ان کے گناہ کی شامت سے اور ان کو بخش چکا اللہ، اللہ بخشنے والا ہے تحمل کرنے والاف 237
236 اَلْجَمْعَانِ (دو لشکر) یعنی مسلمانوں کا اور مشرکوں کا جنگ احد میں جن صحابیوں سے لغزش ہوگئی تھی اور وہ مشرکین کے اچانک ہلے پر بدحواس ہو کر بھاگ نکلے تھے اس آیت میں ان کی مزید تسکین و تسلی فرمائی اور آئندہ کے لیے محتاط رہنے کی تلقین فرمائی۔ بعض ما کسبوا سے یا توتیر انداز دستے کا اپنے مورچہ کو چھوڑدینا دمراد ہے کیونکہ احد میں مسلمانوں کی شکست اس لغزش کا سب سے زیادہ دخل ہے یا اس سے ان کے بعض گذشتہ گناہ مراد ہیں کیونکہ بعض اوقات انسان اپنی شامت اعمال کی وجہ سے بھی خدا کی تائید ونصرت سے محروم ہوجاتا ہے اور ایک گناہ سے دوسرے گناہ کیلئے آمادہ کرنے کا شیطان کو بھی موقع مل جاتا ہے یعنی جنگ احد میں جو مسلمان شکست خوردہ ہو کر بھاگ نکلے تھے ان کے کسی پچھلے گناہ کی شامت سے شیطان نے ان کو بہکا پھسلا کر ان کے قدم ڈگمگادئیے اور وہ میدان سے ہٹ گئے۔ اس سے چند آیتیں پہلے بھی اللہ نے ان مومنین کے لیے معافی کا اعلان فرمایا اب ان کی مزید تسکین وتشفی کے لیے دوبارہ معافی کا اعلان فرمادیا اللہ کا فضل وکرم اور اس کی شفقت و رحمت سے بھرپور الفاظ کے ساتھ تیر اندازوں یا میدان سے ہٹنے والوں سے جو لغزش ہوئی اس پر صرف تنبیہ فرمائی اور اس کی پاداش میں کوئی تباہ کن شکست بھی نہیں دی۔ اور پھر ان کا قصور بھی ایسا معاف فرمایا کہ آخرت میں اس پر ان کی کوئی داروگیر نہیں ہوگی اس لیے اب اس قصور کی بنا پر دنیا میں ان صحابہ کرام ؓ پر طعن وملامت کرنے کا بھی کسی کو حق نہیں۔ 237 جو لوگ اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لیتے ہیں اللہ ان کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور آخرت میں ان پر مواخذہ نہیں فرمائے گا اور جو مجرم اور گنہگار اس سے معافی نہیں مانگتے ان پر فوراً گرفت نہیں فرماتا بلکہ انہیں توبہ و استغفار کا موقع دیتا ہے۔
Top