Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 161
وَ مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّغُلَّ١ؕ وَ مَنْ یَّغْلُلْ یَاْتِ بِمَا غَلَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ۚ ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَمَا : اور نہیں كَانَ : تھا۔ ہے لِنَبِيٍّ : نبی کے لیے اَنْ يَّغُلَّ : کہ چھپائے وَمَنْ : اور جو يَّغْلُلْ : چھپائے گا يَاْتِ : لائے گا بِمَا غَلَّ : جو اس نے چھپایا يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن ثُمَّ : پھر تُوَفّٰي : پورا پائے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص مَّا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
اور نبی کا کام نہیں کہ کچھ چھپا رکھے247 اور جو کوئی چھپاویگا وہ لائیگا اپنی چھپائی چیز دن قیامت کے پھر پورا پاویگا ہر کوئی جو اس نے کمایا اور ان پر ظلم نہ ہوگا248
247 ۔ یہاں سے لے کر وَاللہُ بَصِیْرٌ بِمَایَعْمَلُوْنَ تک منافقین کے لیے زجر اور ان کا شکوہ ہے جنگ بدر کے بعد جب مال غنیمت تقسیم کیا جارہا تھا اس وقت ایک جبہ یا چادر ذخیرہ غنیمت سے غائب پایا گیا تو بعض منافقین نے کہہ دیا کہ رسول نے لے لیا ہوگا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بطور زجر فرمایا کہ مال غنیمت سے اس طرح بلا اطلاع کوئی چیز لے لینا تو صریح خیانت ہے اور کسی نبی کی یہ شان نہیں کہ وہ خیانت جیسے گھناؤنے جرم کا ارتکاب کرلے۔ جواب کے اس طرز سے اشارہ فرمادیا کہ نبوت اور خیانت کسی ایک شخص میں جمع نہیں ہوسکتیں۔ کیونکہ خیانت ایک جرم اور کبیرہ گناہ ہے اور انبیاء (علیہم السلام) ہر قسم کے گناہوں سے پاک اور معصوم ہوتے ہیں المراد ان النبوۃ والخیانۃ لا یجتمعان (کبیر ج 3 ص 124) ۔ المعنی انہ لا یمکن ذالک منہ لان الغلول معصیۃ والنبی ﷺ معصوم من المعاصی فاعین ان یقع فی شیئ منھا وھذا النفی اشارۃ الی انہ لا ینبغی ان یتوھم فیہ ذالک (بحر ج 3 ص ؟ ) ۔ قرآن مجید کے اس مختصر اور بلیغ جملے نے ان تمام غلط خیالات کی تردید کردی۔ جو نبوت کے بارے میں کسی کے دل میں پیدا ہوسکتے تھے مشرکین اور منافقین تو ویسے ہی مرتبہ نبوت کے شرف وفضل سے ناواقف اور بیخبر تھے اہل کتاب اگرچہ نبوت سے آشنا تھے مگر رفتہ رفتہ ان کے خیال میں نبی کی حیثیت صرف کاہن کی سی رہ گئی اور وہ یہ سمجھنے لگے کہ نبی ایک کاہن ہوتا ہے جو آئندہ کی خبریں دیتا ہے اور عصمت کو وہ لازمہ نبوت نہیں سمجھتے تھے یہی وجہ ہے کہ بائیبل میں جلیل القدر انبیاء (علیہم السلام) کی طرف کئی کبیرہ گناہ منسوب کیے گئے ہیں اس آیت میں ان تمام غلط خیالات کی تردید فرما دی۔ 248 جو شخص دنیا میں خیانت کرے گا قیامت کے دن وہ مال خیانت اٹھائے ہوئے عدالت خداوندی میں حاضر ہوگا۔
Top