Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 168
اَلَّذِیْنَ قَالُوْا لِاِخْوَانِهِمْ وَ قَعَدُوْا لَوْ اَطَاعُوْنَا مَا قُتِلُوْا١ؕ قُلْ فَادْرَءُوْا عَنْ اَنْفُسِكُمُ الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو قَالُوْا : انہوں نے کہا لِاِخْوَانِھِمْ : اپنے بھائیوں کے بارے میں وَقَعَدُوْا : اور وہ بیٹھے رہے لَوْ : اگر اَطَاعُوْنَا : ہماری مانتے مَا قُتِلُوْا : وہ نہ مارے جاتے قُلْ : کہدیجئے فَادْرَءُوْا : تم ہٹادو عَنْ : سے اَنْفُسِكُمُ : اپنی جانیں الْمَوْتَ : موت اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں اپنے بھائیوں کو اور آپ بیٹھ رہے ہیں اگر وہ ہماری بات مانتے تو مارے نہ جاتے258  تو کہہ دے اب ہٹادے جو اپنے اوپر سے موت کو اگر تم سچے ہو259
258 یہ اَلَّذِینَ نَافَقُوْا سے بدل ہے اور منصوب ہے کیونکہ مبدل منہ محل نصب میں ہے، منصوب علی الذم او علی انہ نعت اللذین نافقوا او بدل منہ (روح ج 4 ص 120) اور لِاِخْوَانِھِم میں اخوت سے نسبی یا قرب و جوار اور وطنیت کی اخوت مراد ہے اور اخوان سے وہ مومنین مراد ہیں جو جنگ احد میں شہید ہوئے۔ معناہ لاجل اخوانھم وھم الشہداء المقتولون من الخزرج وھم اخوۃ نسب ومج اور ۃ لا اخوۃ الدین ای قالوا لھؤلاء الشھداء لو قعدوا ای بالمدینۃ ما قتلوا (قرطبی ج 4 ص 267) یعنی منافقوں نے ان شہداء کے بارے میں جو احد میں شہید ہوئے اور جو نسب کے اعتبار سے ان کے قبیلہ اور بھائی بند تھے یہ کہا کہ اگر وہ ہماری بات مان لیتے اور اس جنگ میں شریک نہ ہوتے اور مدینہ ہی میں بیٹھ رہتے تو ان کی جانیں بچ جاتیں اور وہ مارے نہ جاتے۔ 259 یہ منافقین کے مذکورہ قول کا جواب ہے۔ قُلْ میں خطاب آنحضرت ﷺ سے ہے۔ یعنی آپ منافقین سے فرمادیں کہ اگر تمہاری یہ بات درست ہے کہ گھر میں بیٹھ رہنا موت سے بچاؤ اور زندگی کی ضمانت ہے تو تم جو گھروں میں بیٹھے رہے ہو۔ اور جنگ میں شریک نہیں ہوئے پھر تم اپنی جانوں سے موت کو روک لو یہ گویا کہ منافقین کی ان کے دعویٰ میں تکذیب ہے ای ان کان القعود ویسلم بہ الشخص من القتل والموت فلینبغی انکم لا تموتون والموت لابدات الیکن ولو کنتم فی بروج مشیدۃ (ابن کثیر ج 1 ص 435) مفسرین نے لکھا ہے کہ جس دن منافقین نے یہ بات کہی تھی اس دن ان کے ستر آدمی مرگئے تھے روی انہ مات یوم قالوا ھذہ المقالۃ سبعون منافقا (مدارک ج 1 ص 151، قرطبی ج 4 ص 267) ۔
Top