Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 171
یَسْتَبْشِرُوْنَ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ فَضْلٍ١ۙ وَّ اَنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ٤ۚۛ۠   ۧ
يَسْتَبْشِرُوْنَ : وہ خوشیاں منا رہے ہیں بِنِعْمَةٍ : نعمت سے مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَفَضْلٍ : اور فضل وَّاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ لَا يُضِيْعُ : ضائع نہیں کرتا اَجْرَ : اجر الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
خوش ہوتے ہیں اللہ کی نعمت اور فضل سے اور اس بات سے کہ اللہ ضائع نہیں کرتا مزدوری ایمان والوں کی263
263 پہلے بیان فرمایا کہ شہداء کو اپنے بھائیوں (بعد میں شہید ہونے والوں یا جملہ مومنوں) کے نیک انجام کی بنا پر انتہائی خوشی ہوگی اب یہاں ان کی اپنی خوشی کو بیان فرمایا ہے نِعْمَۃً مِّنَ اللہِ اور فضل سے وہ تمام نعمتیں اور اللہ کی وہ تمام نوازشیں مراد ہیں جو عالم غیب میں شہداء پر ہوتی ہیں۔ مثلاً جب شہید زخموں سے گھائل اور خاک و خوں میں لت پت ہو کر اپنی جان جان آفریں کے سپرد کرتا ہے اس وقت اس کے تمام گناہ دھل جاتے ہیں۔ اسے جنت میں اپنا ٹھکانا دکھا دیا جاتا ہے اسے عذاب قبر سے مامون و محفوظ کردیا جاتا ہے قیامت کے دن وہ فزع اکبر (سب سے بڑی گھبراہٹ) سے محفوظ رہے گا۔ اسے عزت اور وقار کا تاج پہنایا جائے گا۔ اور اسے گناہ گاروں کے حق میں شفاعت کرنے کی اجازت دی جائے گی وغیر ذالک (قرطبی ج 4 ص 276) اور وَ اِنَّ اللہَ لَایَضِیعُ اَجْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ ۔ یہ نعمۃ پر مطوف ہے قیامت کے دن یہ حقیقت بھی شہداء کی خوشی اور مسرت میں اضافہ کا باعث ہوگی کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے کسی عمل کو اکارت اور رائیگاں نہیں فرما رہا۔ بلکہ ان کے ہر چھوٹے سے چھوٹے عمل پر بھی اجر وثواب اور جزاء جمیل عطا فرما رہا ہے۔ اس سے اس طرف بھی اشارہ ہوگیا کہ آخرت کا اجر وثواب کوئی شہداء ہی سے مخصوص نہیں بلکہ تمام مؤمنین کو ان کے تمام اعمال صالحہ پر اجر وثواب ملے گا۔ یعنی کما انہ تعالیٰ لا یضیع اجر المجاھدین والشھداء کذالک لا یضیع اجر المؤمنین (خازن ج 1 ص 376) ۔
Top