Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 18
شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۙ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآئِمًۢا بِالْقِسْطِ١ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُؕ
شَهِدَ : گواہی دی اللّٰهُ : اللہ اَنَّهٗ : کہ وہ لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : سوائے اس وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَاُولُوا الْعِلْمِ : اور علم والے قَآئِمًا : قائم (حاکم) بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : سوائے اس الْعَزِيْزُ : زبردست الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اللہ نے گواہی دی کہ کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا اور فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی وہی حاکم انصاف کا ہے25 کسی کی بندگی نہیں سوا اس کے زبردست حکمت والاف 26
25:۔ ذکر مضمون توحید بار دوم۔ یہ دلیل نقلی کی طرف اشارہ ہے یعنی اللہ کی شہادت کتب سابقہ میں اور فرشتوں کی شہات انبیاء (علیہم السلام) کے پاس اور علماء ربانیین بھی لکھ گئے ہیں۔ اور قَائِماً بِالْقِسْطِ تینوں سے حال ہے۔ اس میں توحید پر دلیل نقلی کی تین قسموں سے استدلال کیا گیا ہے۔ (1) دلیل نقلی کتب سابقہ سے (2) دلیل نقلی فرشتوں سے اور (3) دلیل نقلی انبیاء (علیہم السلام) اور علماء ربا نیین سے شَھِدَ اللہُ سے مراد ہے اللہ کی شہادت کتب سابقہ میں اس سے قسم اوّل کی طرف اشارہ ہے اور شہادت ملائکہ سے قسم دوم اور شہادت اولی العلم سے قسم سوم مراد ہے۔ 26 یہ دلائل ثلثہ کا نتیجہ اور ثمرہ ہے اور یہ دونوں صفتیں ذکر کرکے اس طرف اشارہ فرمایا ہے کہ چونکہ قوت کے اعتبار سے وہ سب پر غالب اور تدبیر و حکمت کے لحاظ سے ہر چیز پر حاوی ہے اس لیے اسے کسی شریک اور معاون کی ضرورت بھی نہیں۔
Top