Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 181
لَقَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ فَقِیْرٌ وَّ نَحْنُ اَغْنِیَآءُ١ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوْا وَ قَتْلَهُمُ الْاَنْۢبِیَآءَ بِغَیْرِ حَقٍّ١ۙ وَّ نَقُوْلُ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ
لَقَدْ سَمِعَ : البتہ سن لیا اللّٰهُ : اللہ قَوْلَ : قول (بات) الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے قَالُوْٓا : کہا اِنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ فَقِيْرٌ : فقیر وَّنَحْنُ : اور ہم اَغْنِيَآءُ : مالدار سَنَكْتُبُ : اب ہم لکھ رکھیں گے مَا قَالُوْا : جو انہوں نے کہا وَقَتْلَھُمُ : اور ان کا قتل کرنا الْاَنْۢبِيَآءَ : نبی (جمع) بِغَيْرِ حَقٍّ : ناحق وَّنَقُوْلُ : اور ہم کہیں گے ذُوْقُوْا : تم چکھو عَذَابَ : عذاب الْحَرِيْقِ : جلانے والا
بیشک اللہ نے سنی ان کی بات جنہوں نے کہا کہ اللہ فقیر ہے اور ہم مالدار277 اب لکھ رکھیں گے ہم ان کی بات اور جو خون کئے ہیں انہوں نے انبیاء کے ناحق اور کہیں گے چکھو عذاب جلتی آگ کا
277 یہ ترغیب علی الانفاق اور تخویف اخروی کے بعد منافقین یہود کا شکوی ہے جب اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو جہاد فی سبیل اللہ میں مال خرچ کرنے کی اَقْرَضُوْا اللہَ قَرْضًا حَسَنًا سے ترغیب دی تو وہ ازراہ استہزاء و تمسخر کہنے لگے کہ اللہ محتاج ہے اور ہم دولت مند ہیں کیونکہ وہ ہم سے قرض مانگ رہا ہے۔ سَنَکْتُبُ مَا قَالُوْا۔ یہ تخویف اخروی ہے اور یہاں سین تاکید کے لیے ہے اور لکھنے کی نسبت اللہ کی طرف مجازی ہے یعنی جو کچھ انہوں نے کہا ہے ہم ضرور کراماً کاتبین کو اسے لکھنے کا حکم دیں گے اور اسے ضرور قلمبند کرلیا جائے گا۔ ای نا مر الحفظۃ باثبات قولھم الخ (قرطبی ج 4 ص 494) ۔ والسین للتاکید ای لن یفوتنا ابدا تدوینہ واثباتہ الخ (روح ج 4 ص 141) ۔ وَقَتْلِھِمُ الْاَنْبِیَاءَ بِغَیْرِ حَقٍّ ، یہ مَا قَالُوْا پر معطوف ہے یعنی ہم نے ان کا مذکورہ بالا قول اور قتل انبیاء (علیہم السلام) اور ان کے قتل پر رضا مندی کا جرم بھی ان کے اعمال ناموں میں ثبت کرلیا ہے قیامت کے دن وہ خود ہی اپنے اعمالنامے پڑھ لیں گے اس وقت ان کے عذاب میں اضافہ کرنے اور ان کی حسرت و یاس بڑھانے کے لیے ان سے کہا جائے گا کہ اب اپنے ان سابقہ گناہوں کی پاداش میں جہنم کا عذاب چکھو۔ یہاں تک یہود کے لیے وعید اور تخویف اخروی ہے۔ ذَالِکَ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْکم وَاِنَّ اللہَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعِبِیْد یہ ماقبل ہی کا تتمہ ہے اس میں بیان فرمایا کہ سزا ان کے خود کردہ گناہوں کی ہوگی کیونکہ اللہ تعالیٰ ظالم نہیں کہ بندوں کو ناحق سزا دے۔
Top