Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 196
لَا یَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِی الْبِلَادِؕ
لَا يَغُرَّنَّكَ : نہ دھوکہ دے آپ کو تَقَلُّبُ : چلنا پھرنا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) فِي : میں الْبِلَادِ : شہر (جمع)
تجھ کو دھوکا نہ دے چلنا پھرنا کافروں کا شہروں میں296
296 لَا یَغُرَّنَّکَ میں خطاب آں حضرت ﷺ سے ہے اور مراد آپ کی امت ہے الخطاب للنبی ﷺ و المراد منہ امتہ و کثیرا ما یخاطب سید القوم بشیء و یراد اتباعہ فیقوم خطابہ مقام خطابھم (روح ج 4 ص 171) اور یہ بھی ممکن ہے کہ خطاب عام ہو نبی کریم ﷺ کو اور بطریق تغلیب امت کو بھی۔ ویحتمل ان یکون عاما للنبی ﷺ وغیرہ بطریق التغلیب تطییبا لقلوب المخاطبین (روح) اور تقلب فی البلاد سے بسلسلہ تجارت مختلف شہروں میں آمد و رفت مراد ہے۔ والمراد بتلقب الذین کفروا فی البلاد تصرفھم فی التجارات و المکاسب (کبیر ج 3 ص 185) یعنی کافروں کی تجارتیں، ان کے پاس دولت کی فراوانی اور وسعت عیش کہیں آپ کو اس دھوکہ میں نہ ڈال دے کہ خدا کے یہاں ان کی کوئی قدر و منزلت ہے اور آخرت میں بھی ان کو اسی طرح عیش و عشرت کی مسرتیں حاصل ہوں گی۔ مَتَاعٌ قَلِیْلٌ یہ دنیا کی حقیر دولت اور چند روزی عیش و عشرت خدا کے اس اجر وثواب کے مقابلہ میں بالکل قلیل اور بےوقعت ہے جو اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے والوں کے لیے مقدر ہے۔ اس لیے اے ایمان والو ! دنیوی منافع کو کوئی وقعت نہ دو بلکہ اللہ کی خوشنودی اور ثواب آخرت کی خاطر اپنی دولت جہاد فی سبیل اللہ اور دیگر نیک کاموں میں خرچ کرو۔ ثُمَّ مَاوٰھُمْ جَھَنَّمُ وَ بِئْسَ الْمِہَادُ یہ ان لوگوں کے لیے تخویف اخروی ہے جو دنیا کو آخرت پر ترجیح دیتے ہیں اور اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے کی بجائے عیش و طرب اور لہو و لعب میں اپنی دولت برباد کرتے ہیں۔
Top