Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 22
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١٘ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی الَّذِيْنَ : وہ جو کہ حَبِطَتْ : ضائع ہوگئے اَعْمَالُھُمْ : ان کے عمل فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَمَا : اور نہیں لَھُمْ : ان کا مِّنْ : کوئی نّٰصِرِيْنَ : مددگار
یہی ہیں جن کی محنت ضائع ہوئی دنیا میں اور آخرت میں اور کوئی نہیں ان کا مددگار32
32:۔ اُولئِکَ کا اشارہ مذکورہ صفات شنیعہ (کفر بآیات اللہ، قتل انبیاء (علیہم السلام) وقتل آمرین بالقسط) کے حاملین کی طرف ہے۔ اور دنیا میں اعمال کے بےنتیجہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ دنیا میں وہ ان تمام حقوق سے محروم رہیں جن کا ایک مسلمان مستحق ہوتا ہے۔ مثلاً مال وجان کی حفاظت اور استحقاق مدح وغیرہ اور آخرت میں اعمال کے ضائع ہونے کا مفہوم یہ ہے کہ آخرت میں ان کے اعمال بےاثر ثابت ہونگے۔ اور دفع عذاب اور جلب ثواب کا سبب نہیں بن سکیں گے۔ ای اولئک المتصفون بتلک الصفات الشنیعۃ الذین بطلت اعمالھم وسقطت عن حیز الاعتبار وخدلت عن الثمره فی الدنیا حیث لم تحقن دمائھم واموالھم ولم یستحقوا بھا مدحا وثناء وفی الآخرۃ حیث لم تدفع عنہم العذاب ولم ینالوا الیھا الثواب (روح ج 3 ص 109)
Top