Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 35
اِذْ قَالَتِ امْرَاَتُ عِمْرٰنَ رَبِّ اِنِّیْ نَذَرْتُ لَكَ مَا فِیْ بَطْنِیْ مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّیْ١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
اِذْ : جب قَالَتِ : کہا امْرَاَتُ عِمْرٰنَ : بی بی عمران رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں نَذَرْتُ : میں نے نذر کیا لَكَ : تیرے لیے مَا : جو فِيْ بَطْنِىْ : میرے پیٹ میں مُحَرَّرًا : آزاد کیا ہوا فَتَقَبَّلْ : سو تو قبول کرلے مِنِّىْ : مجھ سے اِنَّكَ : بیشک تو اَنْتَ : تو السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
جب کہا عمران کی عورت نے کہ اے رب میں نے نذر کیا تیرے جو کچھ میرے پیٹ میں ہے سب سے آزاد رکھ کر سو تو مجھ سے قبول کر بیشک تو ہی ہے اصل سننے والا جاننے والاف 46
46:۔ عیسائی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے علاوہ حضرت مریم صدیقہ کو بھی معبود مانتے تھے۔ انہیں شبہ اس لیے ہوا کہ بچپن میں بےموسم کے پھل ان کے پاس موجود ہوتے تھے تو اس سے انہوں نے یہ سمجھا کہ ان کو کچھ مافوق الاسباب اختیار حاصل تھا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب ارشاد فرمایا کہ دیکھو تو سہی حضرت مریم کتنی دعاؤں کے بعد پیدا ہوئیں اور کس طرح ان کی پرورش کی گئی۔ بھلا جو اپنی پیدائش اور پرورش میں دوسروں کی محتاج ہو وہ کس طرح معبود بن سکتی ہے۔ جب حضرت مریم کی والدہ امید سے ہوئیں تو انہوں نے نذر مانی کہ اے اللہ میرے بطن سے جو بچہ پیدا ہوگا۔ وہ تیری عبادت اور تیرے گھر کی خدمت کے لیے وقف ہوگا۔ لَکَ میں لام تعلیل کے لیے ہے۔ واللام من لک للتعلیل والمراد لخدمۃ ؟ (روح۔ ج 3 ص 133) معنی لک ای لعبادتک (قرطبی ج 4 ص 66) ان کی شریعت میں اس قسم کی نذر ماننا جائز تھا۔
Top