Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 67
مَا كَانَ اِبْرٰهِیْمُ یَهُوْدِیًّا وَّ لَا نَصْرَانِیًّا وَّ لٰكِنْ كَانَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا١ؕ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
مَا كَانَ : نہ تھے اِبْرٰهِيْمُ : ابراہیم يَهُوْدِيًّا : یہودی وَّلَا : اور نہ نَصْرَانِيًّا : نصرانی وَّلٰكِنْ : اور لیکن كَانَ : وہ تھے حَنِيْفًا : ایک رخ مُّسْلِمًا : مسلم (فرمانبردار) وَمَا : اور نہ كَانَ : تھے مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
نہ تھا ابراہیم یہودی اور نہ تھا نصرانی لیکن تھا حنیف یعنی سب جھو ٹے مذہبوں سے بیزار اور حکم بردار اور نہ تھا مشرک93
93 اللہ تعالیٰ نے اپنا فیصلہ سنا دیا کہ ابراہیم نہ یہودی تھے نہ نصرانی بلکہ وہ تو حنیف مسلم تھے اور مشرک بھی نہیں تھے یہاں نفی اس یہودیت اور نصرانیت کی ہے جس کے مدعی یہود ونصاریٰ تھے۔ کیونکہ ان لوگوں نے تورات وانجیل کو محرف اور دین موسیٰ و عیسیٰ (علیہما السلام) کو مسخ کر کے اس کی اصل شکل بالکل بگاڑ کر رکھ دی تھی اور شرک و بدعت کو دین کا حصہ بنا ڈالا تھا البتہ اصل دین جو حضرت موسیٰ و عیسیٰ (علیہما السلام) نے پیش کیا تھا وہ سراسر دین اسلام اور توحید پر مبنی تھا۔ مگر موجودہ یہود ونصاریٰ کو اس اصل دین سے سخت دشمنی تھی جسطرح آجکل کے غلط کار عاملوں اور یہودیوں نے اصل دین کو بگاڑ کر اس میں نئی نئی من گھڑت باتیں داخل کر ڈالی ہیں۔ یہودیت اور نصرانیت کی نفی کر کے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی تین صفتیں بیان فرمائی ہیں اور تینوں سے یہود ونصاریٰ کے دعوی کی تردید وتکذیب ہوتی ہے اول یہ کہ وہ حنیف تھے یعنی ادیان باطلہ اور عقائد فاسدہ سے الگ تھے۔ دوم یہ کہ وہ مسلم تھے یعنی خدا کی توحید کے معتقد اور احکام خداوندی کے فرمانبردار تھے۔ سوم یہ کہ وہ مشرک نہیں تھے۔ حنیفا ای مائلا عن العقائد الزائغۃ مسلما ای منقاد الطاعۃ الحق او موحدا لان الاسلام یرد بعض التوحید ایضا (روح ج 3 ص 195) اور مشرکین سے مراد یہود ونصاریٰ ہی ہیں کیونکہ وہ حضرت عزیر اور عیسیٰ (علیہما السلام) کو خدا کے نائب سمجھتے تھے اور انہیں پکارتے تھے کانہ اراد بالمشرکین الیہود والنصاری لاشراکھم بہ عزیر او المسیح (مدارک ج 1 ص 127، بحر ج 2 ص 487) وقیل اراد بہم الیہود والنصاری لقول الیہود عزیر ابن اللہ وقول النصاری المسیح ابن اللہ تعالیٰ اللہ عن ذالک علوا کبیرا (روح ج 3 ص 196) بعض نے کہا ہے کہ مشرکین سے مشرکین عرب مراد ہیں۔ کیونکہ وہ بھی اس بات کے مدعی تھے کہ وہ دین ابراہیم پر ہیں تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دعویٰ کی بھی تردید فرمادی کہ تم مشرک ہو ابراہیم مشرک نہیں تھے اس لیے تم کس طرح ان کے دین پر ہوسکتے ہو۔ ای عبدۃ الاصنام کالعرب الذین کانوا یدعون انہم علی دینہ (روح ج 3 ص 195) ۔
Top