Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 90
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الضَّآلُّوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : کافر ہوگئے بَعْدَ : بعد اِيْمَانِهِمْ : اپنے ایمان ثُمَّ : پھر ازْدَادُوْا : بڑھتے گئے كُفْرًا : کفر میں لَّنْ تُقْبَلَ : ہرگز نہ قبول کی جائے گی تَوْبَتُھُمْ : ان کی توبہ وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی لوگ ھُمُ : وہ الضَّآلُّوْنَ : گمراہ
بیشک جو لوگ منکر ہوئے مان کر پھر بڑھتے رہے انکار میں ہرگز قبول نہ ہوگی ان کی توبہ129 اور وہی ہیں گمراہ
129 پہلے ان لوگوں کا ذکر تھا۔ جنہوں نے ارتداد اور کفر بعد الایمان کے بعد توبہ کرلی اور صلاح وتقویٰ کا راستہ اختیار کرلیا۔ یہاں ان لوگوں کا ذکر فرمایا جنہوں نے ایمان کے بعد کفر کیا اور پھر دیدہ و دانستہ کفر پر ڈٹے رہے۔ یہاں تک کہ کفر ان کے دلوں میں راسخ ہوگیا تو ایسے لوگوں کے دلوں پر چونکہ مہر جباریت لگ جاتی ہے اس لیے ان سے توبہ کی توفیق چھین لی جاتی ہے۔ اور انہیں توبہ کی کبھی ہمت نہیں ہوتی۔ یہاں سلب ہمت ہی کو عدم قبول توبہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اگر وہ توبہ کریں تو ان کی توبہ قبول نہیں ہوگی۔ کیونکہ توبہ بڑے سے بڑے مجرم کی بھی عنداللہ مقبول ہے۔ جب تک وہ سکرات الموت میں داخل نہ ہوجائے۔ قالہ الشیخ روح اللہ روحہ۔ وَاُولئِکَ ھُمُ الضَّالُّوْنَ ۔ اور یہی لوگ درحقیقت گمراہ ہیں کیونکہ مہر جباریت کی وجہ سے وہ کبھی ہدایت یافتہ نہیں ہوں گے۔ فَلَنْ یُّقْبَلَ ۔ یعنی جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور توفیق توبہ کے بغیر ہی مرگئے۔ وہ آخرت میں عذاب الٰہی سے کسی صورت نہیں بچ سکیں گے۔ اگر بالفرض قیامت کے دن زمین بھر سونا ان کے ہاتھ آجائے اور وہ اسے بطور فدیہ دے کہ عذاب سے بچنا چاہیں تو یہ فدیہ ان سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے۔ الکلام ورد علی سبیل الفرض والتقدیر والمعنی لوان للکافر قدر مل ٗ الارض ذھبا یوم القیمۃ لبدلہ فی تخلیص نفسہ من العذاب۔ (خازن ج 1 ص 317، کبیر ج 2 ص 741) ۔ اُولئِکَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ۔ انہیں بہرحال دردناک عذاب دیا جائے گا۔ یہ ہرگز نہیں ہوگا کہ اگر فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا تو ویسے ہی معافی مل جائے۔ وفی تعقیب ما ذکر بھذہ الجملۃ مبالغۃ فی التحذیر والاقناط لان من لا یقبل منہ الفداء ربما یعفی عنہ تکرما (روح ج 3 ص 220) وَمَالَھُمْ مِنْ نٰصِرِیْنَ ۔ نہ فدیہ دے کر بچ سکیں گے نہ معافی مل سکے گی اور نہ ہی کسی یارومددگار کی نصرت ویاری اور نہ ہی کسی سفارشی کی سفارش سے نجات مل سکے گی۔ انہ تعالیٰ لما بین انہ لاخلاص لھم عن ھذا العذاب الالیم بسبب الفدیۃ بین ایضا انہ لاخلاص لھم عنہ بسبب النصرۃ والاعانۃ والشفاعۃ الخ (کبیر ج 2 ص 741) ۔
Top