Jawahir-ul-Quran - Al-Ahzaab : 25
وَ رَدَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِغَیْظِهِمْ لَمْ یَنَالُوْا خَیْرًا١ؕ وَ كَفَى اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ قَوِیًّا عَزِیْزًاۚ
وَرَدَّ : اور لوٹا دیا اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا (کافر) بِغَيْظِهِمْ : ان کے غصے میں بھرے ہوئے لَمْ يَنَالُوْا : انہوں نے نہ پائی خَيْرًا ۭ : کوئی بھلائی وَكَفَى : اور کافی ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) الْقِتَالَ ۭ : جنگ وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ قَوِيًّا : توانا عَزِيْزًا : غالب
اور پھیر دیا اللہ نے32 منکروں کو اپنے غصہ میں بھرے ہوئے ہاتھ نہ لگی کچھ بھلائی اور اپنے اوپر لے لی اللہ نے مسلمانوں کی لڑائی اور ہے اللہ زور آور زبردست
32:۔ ورد اللہ الِ اس میں غزوہ احزاب میں اللہ کی طرف سے مسلمانوں کی فتح و ظفر اور انعامات خداوندی کی تفصیل مذکور ہے جن کا فارسلنا علیہم ریحا الخ، میں اجمالا ذکر کیا گیا ہے۔ تفصیل لتتمۃ النعمۃ المشار الیہا اجمالا بقولہ تعالیٰ (فارسلنا علیہم ریحا وجنودا لم تروھا) (روح ج 21 ص 174) ۔ یہاں پانچ انعامات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اول، ورد اللہ الِ اللہ تعالیٰ نے کفار کی فوجوں کو بےنیل مرام، شکست خوردہ اور غیظ و غضب کی آگ میں سوزاں و بریان واپس کردیا۔ جس سے مسلمانوں کو انتہائی خوشی ہوئی لیکن کفار و مشرکین حسد اور بغض میں جل بھن گئے اور حسرت و پشیمان سے سرنگوں ہوگئے۔ دوم وکفی اللہ الخ، اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو قتال اور جنگ سے بچا لیا اور جنگ کے بغیر ہی کافروں کی فوجوں کو شکست دیدی اور ایسے حالات پیدا کردئیے کہ وہ میدان چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوگئے اللہ تعالیٰ اپنے تمام ارادوں کو پورا کرنے پر قادر اور ہر چیز پر غالب ہے۔ وہ جو چاہے کرسکتا ہے۔ سوم، جن یہودیوں نے غزوہ احزاب میں مشرکین کی مدد کی تھی اللہ نے ان پر بھی مسلمانوں کو غلبہ عطا کیا اور جب مسلمانوں نے ان کے مضبوط قلعوں کا محاصرہ کرلیا تو وہ مجبور ہو کر اپنے قلعوں سے نیچے اتر آئے۔ من اھل الکتاب، الذین کا بیان ہے اور من صیاصیہم، انزل سے متعلق ہے۔ صایصی، صیصۃ کی جمع ہے یعنی قلعہ۔ چہارم، وقذف ال یہودیوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایسا رعب ڈال دیا کہ وہ اترنے پر مجبور ہوگئے اور اللہ نے ایمان والوں کو ان پر ایسا تسلط عطا کیا کہ انہوں نے ان (یہود) کے مردوں کو قتل کردیا اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا۔ پنجم، اللہ نے ان کی زمینوں، ان کے مکانوں اور ان کے اموال کا مسلمانوں کو مالک بنا دیا۔ اور ایک ایسا علاقہ بھی ان کو دیدیا جس پر ابھی تک انہوں نے پاؤں نہیں رکھے۔ اس سے بعض نے ارض خیبر، بعض نے ارض حنین اور بعض نے ارض مکہ مراد لی ہے واللہ اعلم۔ غزوہ احزاب کے بعد حضور ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا اور یہود بنی قریظہ کے قلعوں کا محاصرہ کرلیا جنہوں نے مشرکین کی مدد کی تھی 20، 25 دن محاصرہ جاری رہا۔ اسی اثنا میں یہودی مجبور ہوگئے۔ اور ان کے دلوں میں اللہ نے مسلمانوں کی ہیبت ڈال دی اور انہوں نے کود ہی قلعوں سے باہر آنے کی پیشکش کردی اور حضرت سعد بن معاذ کا فیصلہ قبول کرلیا۔ حضرت سعد قبیلہ اوس میں سے تھے جو بنی قریظہ کا حلیف تھا۔ حضرت سعد بن معاذ نے فیصلہ دیا کہ ان کے مردوں کو قتل کردیا جائے اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے اور ان کے اموال و املاک کو مسلمانوں میں تقسیم کردیا جائے چناچہحضور ﷺ نے حضرت سعد بن معاذ ؓ کے فیصلہ پر عمل فرمایا (روح وغیرہ) ۔ یہاں تک کہ غزوہ خندق کی تفصیلات مذکور ہوئیں۔ ان سے معلوم ہوتا ہے کہ اس غزوہ میں بظاہر اسباب فتح مفقود تھے اور یہ ایک نہایت ہی کٹھن معرکہ تھا لیکن اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے تم کو فتح عطا فرمائی۔ اس لیے اے ایمان والو ! ان رسوم جاہلیت کو ختم کرنے کے سلسلے میں اگر منافقین و مشرکین پیغمبر (علیہ السلام) کی مخالفت کریں تو تم پیغمبر (علیہ السلام) کا ساتھ دینا اور دشمن کی طاقت کو خاطر میں نہ لانا اللہ تمہاری مدد کرے گا۔
Top