Jawahir-ul-Quran - Al-Ahzaab : 30
یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ مَنْ یَّاْتِ مِنْكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ یُّضٰعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَیْنِ١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرًا
يٰنِسَآءَ النَّبِيِّ : اے نبی کی بیبیو مَنْ : جو کوئی يَّاْتِ : لائے (مرتکب ہو) مِنْكُنَّ : تم میں سے بِفَاحِشَةٍ : بیہودگی کے ساتھ مُّبَيِّنَةٍ : کھلی يُّضٰعَفْ : بڑھایا جائے گا لَهَا : اس کے لیے الْعَذَابُ : عذاب ضِعْفَيْنِ ۭ : دو چند وَكَانَ : اور ہے ذٰلِكَ : یہ عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ يَسِيْرًا : آسان
اے نبی کی عورتوں جو کوئی کر لائے تم میں کام بےحیائی کا صریح دونا ہو اس کو عذاب34 دوہرا اور ہے یہ اللہ پر آسان
34:۔ ینساء النبی الخ، یہ ازواج مطہرات سے پہلا خطاب ہے۔ فاحشۃ مبینۃ سے نشوز، خاوند کی نافرمانی اور آپ کو تنگ کرنا مراد ہے۔ ینبغی ان تحمل الفاحشۃ علی حقوق الزوج و فساد عشرتہ (بحر ج 7 ص 228) ۔ اے ازواج نبی اگر تم میں سے کوئی پیغمبر (علیہ السلام) کی نافرمانی کرے گی۔ یا اپنی زبان سے آپ کو ایذا دے گی۔ مثلا تم میں سے کوئیحضور ﷺ کے اپنے متبنی کی مطلقہ سے نکاح کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ کہہ دے کہ پیغمبر زور والا اور اپنی مرضی والا ہے اسے کون روک سکتا ہے تو ایسا کلام فاحشہ مبینہ ہوگا اور اللہ تمہیں اس کی دگنی سزا دے گا۔ ومن یقنت الخ، لیکن تم میں سے جس نے اللہ ور سول کی اطاعت اور تسلیم و رضا کو اپنا شعار بنا لیا ہے اسے ہم ثواب بھی دوگنا دیں گے اور آخرت میں اس کے لیے باعزت روزی تیار ہے۔
Top